میر اسلم جان گچکی
ممتاز بلوچ سیاسی رہنما
پیدائش
ترمیمتعلیم
ترمیمابتدائی تعلیم اپنے آبائی علاقے سے حاصل کی انٹرمیڈیٹ کراچی سے اور بی اے گورنمنٹ کالج لاہور سے کیا اپنی سیاسی جدوجہد کا آغاز بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے پلیٹ فارم سے کیا
ملازمت
ترمیمتعلم سے فارغ ہو کر سرکاری ملازمت اختیار کی محکمہ لوکل گورنمنٹ میں اہم عہدے پر فائز رہے، 1973ء میں جب بلوچستان میں آپریشن شروع ہوا تو سردار عطاء اللہ مینگل کی جمہوری حکومت کو برطرف کر دیا گیا نیپ کی قیادت کو گرفتار کرکے جیلوں میں بند سلاسل کیا گیا بلوچستان میں شورش نے شدت اختیار کی تو میر اسلم جان گچکی نے سرکاری ملازمت کو خیر باد کہہ دیا،
گوریلا وار
ترمیمبلوچستان اور بلوچ قوم پر ہونے والے مظالم اور ناانصافیوں دیکھتے ہوئے اور محسوس کرتے ہوئے تمام تر آسودگیوں و آسائشوں کو چھوڑ کر مشکل کھٹن زندگی ترجیح دے کر بلوچستان کے پرپیچ سنگلاخ چٹان کو اپنا ہمسفر بنایا مرکزی حکومت کے ناروا اقدامات کے خلاف شہید اسلم جان گچکی نے مشکے آواران کے علاقوں میں نہایت ہی فعال اور متحرک دوستوں کے ہمراہ بندوق اٹھا کر پہاڑوں کا رخ اختیار کیا
سیاسی زندگی
ترمیم1987ء میں بی این وائی ایم کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کیا مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کے رکن نامزد ہوئے 1990ء میں بی این ایم بنا تو میر صاحب مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی میں شامل تھے بلوچ قوم کے وسیع تر مفاد کی خاطر میر اسلم جان گچکی ہمیشہ اتحاد قومی یکجہتی کے داعی تھے 1996ء میں بی این ایم ، پی این پی اور دیگر قوم وطن دوست پارٹیوں میں انضمام ہوا اور بی این پی کی تشکیل عمل میں لائی گئی تو میر صاحب مرکزی کمیٹی کے رکن نامزد ہوئے اور وہ زندگی کے آخری دم تک اس عہدے پر فائز رہے 1997ءکے عام انتخابات میں میر اسلم جان گچکی نے بی این پی کے پلیٹ فارم سے آواران کی صوبائی اسمبلی کی نشست پر الیکشن میں حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی
وفات
ترمیم9 جون 2002ء کو مشکے کے علاقے میں دو ساتھیوں نصیر احمد محمد حسنی اور پسند خان سمیت شہید کیا گیا