حضرت میمون بن یامین ؓ اہل کتاب صحابی رسول تھے۔

حضرت میمون بن یامین ؓ
معلومات شخصیت

نام ونسب

ترمیم

میمون نام، باپ کا نام یامین، یہود کے مشہور قبیلہ قریظہ سے تھے، اسلام لانے سے پہلے اپنے قبیلہ میں بہت ممتاز تھے اور آپ کا شمار احبار یہود میں تھا۔ [1]

اسلام

ترمیم

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کرکے مدینہ تشریف لائے تومیمون خدمتِ نبوی صلی اللہ میں حاضر ہوئے اور اسلام قبول کیا؛ لیکن دل میں یہ تڑپ تھی کہ ان کی قوم کے دوسرے لوگ بھی اس دولتِ سرمدی وسعادت ابدی سے بہرہور ہوتے تواچھا تھا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ یہود کوبلوائیں اور ان سے فرمائی ںکہ وہ آپ کے اور اپنے درمیان کوئی حکم مقرر کر لیں جس کے فیصلہ پر دونوں فریق گردن جھکادیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کو بلوا بھیجا اور میمون سے کہا کہ تم مکان کے اندر چلے جاؤ، یہود آئے توآپ نے ان سے فرمایا کہ تم لوگ اپنے اور میرے درمیان ایک حکم مقرر کرلو جس کی تصدیق وعدم تصدیق کے فیصلہ پرہم دونوں سرجھکادیں، سب نے یک زبان ہوکر کہا کہ ہم میمون بن یامن کواپنا حکم مقرر کرتے ہیں؛ اگرانھوں نے آپ کی تصدیق کرلی توہم بھی تصدیق کریں گے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میمون کوآواز دی، وہ مکان سے نکلے اور فرمایا: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ۔ ترجمہ: آپ بے شک اللہ کے بھیجے ہوئے رسول ہیں۔ لیکن یہود نے قبولِ حق کی بجائے حضرت میمون رضی اللہ عنہ پرطعن وتشنیع شروع کردی اور واپس چلے گئے، آپ کی شان میں یہ آیت نازل ہوئی: قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ كَانَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ وَكَفَرْتُمْ بِهِ وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ۔ [2] ترجمہ: آپ کہہ دیجئے کہ تم مجھ کوبتلاؤ کہ اگریہ قرآن من جانب اللہ ہو اور تم اس کے منکر ہو اور بنی اسرائیل میں سے کوئی گواہ اس جیسی کتاب پر گواہی دے کرایمان لے آوے۔ زندگی کے بقیہ حالات کے متعلق ارباب رجال خاموش ہیں۔

  1. (اسدالغابہ:4/427)
  2. (الأحقاف:10)