نئے شاعر
نئے شاعر جس معاشرے میں نئے شاعر پیدا نہ ہوں ہوں اُس معاشرے کو اُسی معاشرت کے افراد مار
ہیں۔ شاعر ادیب اور تخلیقی صلاحیتوں کو حامل افراد معاشرے کی عمارت کی دیکھ ریکھ کرتے رہتے ہیں اور یہ عمارت قائم رہتی ہے مگر مادیت کا غلبہ اور روحانیت کا فقدان ادب و اخلاق پرستوں کو بے موت مرنے ہر مجبور کر دیتا ہے جس کے باعث انسان تو بچ جاتے ہیں مگر انسانیت کا عنصر زائل ہو جاتا ہے۔
اک نئے شاعر کی نئی کاوش آپ کی نذر
غزل نمبر 29
چھوڑیے تخت و تاج کی جناب سنائیے کام آج کی جناب
یہ تو دوغلا ہرجائی ہے کیا بات سماج کی جناب
ایمان ہم نے کیا کرنا بتائیے کام کاج کی جناب
یہ قوم ٹھیک کروانی ہے قیمت بتائیں علاج کی جناب
کرب ضبط پر ھاوی ہے اور یاسیت معراج کی جناب
خونِ مسلم پر خاموش ہیں تو ضرورت نہیں افوج کی جناب
تھپڑ مارا پھینک کر بوری بھکارن نے اناج کی جناب
مستند ہے جو رائج ہو بات ہے رواج کی جناب
رگوں میں خون تیموری ہے ضرورت نہیں خراج کی جناب
سالار کہتا ہوں قوم کو ضرورت ہے حجاج کی جناب
سالار
ڈاکٹر محمد سالار کاشف علی مغل Doctor Mohammad Salaar Kashif Ali Mughal