نائیجیریا میں عام انتخابات ملتوی ہونے کے بعد 23 فروری 2019ء کو منعقد ہوئے،[1] پرانی تاریخ 16 فروری 2019ء تھی۔ یہ انتخاب صدر نائیجیریا، نائب صدر نائیجیریا اور قومی اسمبلی نائیجیریا اور نائیجیریائی ایوان بالا کو چننے کے لیے منعقد ہوئے۔[2][3][4][5] 1999ء کے آخر میں فوجی حکمرانی کے خاتمے کے بعد یہ چھٹا چار سالہ انتخاب تھا۔ کچھ جگہوں میں تشدد کے باعث تاخیر کے ساتھ 24 فروری تک رائے شماری ہوئی۔[6]
یہ انتخابات 2015ء کے انتخابات سے بھی مہنگے تھے، ان انتخابات میں ₦69 ملین سے زائد لاگت آئی۔[7][8]
2019ء کے انتخابات میں موجودہ صدر محمدو بوحاری ایک بار پھر منتخب ہو گئے۔ انھوں نے 2015ء میں گڈلک جوناتھن کو شکست دی تھی، یاد رہے کہ یہ 2015ء میں پہلی مرتبہ تھا کہ کسی نے صدرِ وقت کو شکست دی ہو۔ اس انتخابات میں قریبی حریف عتیقو ابو بکر کو 3 ملین سے زائد ووٹوں سے شکست دی، انھیں انڈیپینڈنٹ نیشنل الیکٹورل کمیشن نے سرٹیفکیٹ آف ریٹرن جاری کیا[9][10] اور وہ نائیجیریا کے یوم جمہوریہ کو صدر کے طور پر حلف اٹھائیں گے۔[11]
نائیجیریا کے صدر کا انتخاب سمپل میجورٹی ووٹ سے ہوتا ہے اور ساتھ ہی 36 نائیجیریا کی ریاستوں میں سے 27 ریاستوں میں 25 فیصد ووٹ بھی ضروری ہے۔[12]
360 رکنی ایوان نمائندگان کا انتخاب فرسٹ پاسٹ دی پوسٹ ووٹنگ سے ہوتا ہے۔[13] ایسے ہی 109 رکنی سینیٹ نائیجیریا کا انتخاب 108 سنگل سیٹ انتخابی حلقوں سے کیا جاتا ہے جس میں تمام ریاستوں کو تین حصوں میں تقسیم کیاجا ہے اور ہر حلقہ میں فیڈرل کیپیٹل ٹیری ٹیری ہوتا پے اور فرسٹ پاسٹ دی پوسٹ ووٹنگ کے ذریعے انتخاب ہوتا ہے۔[14]