ناصری فرقہ یہودیت میں پہلی صدی عیسوی میں پیدا ہوا۔ سب سے پہلے رسولوں کے اعمال میں ناصریوں کے بدعتی فرقے کے الفاظ ہوئے ہیں، جہاں پولس پر ان کا سرغنہ ہونے کا الزام لگایا ہے۔[1] ناصری فرقہ الوہیت مسیح کا قائل نہیں تھا اور نہ پولس کو رسول (حواری) مانتا تھا۔[2] آرینوس ان کے عقیدے کے بارے لکھتا ہے کہ ان لوگو؟ کا عقیدہ یہ تھا کہ مسیح ایک انسان تھے، جن کو معجزات دیے گئے تھے، یہ لوگ پولس کے بارے میں یہ تسلیم نہ کرتے تھے کہ وہ یہودیت ترک کر کے مسیحی ہو گیا تھا۔ خور یہ لوگ موسوی شریعت کے احکام بشمول ختنہ پر بھی، سختی سے کاربند تھے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. عہد نامہ جدید، اردو ترجمہ: پاکستان بائبل سوسائٹی۔ رسولوں کے اعمال باب 24، آیت 5
  2. مسٹر جے ایم رابرٹسن، تاریخ مسیحیت، لندن، 1913ء صفحہ 5