نثار عثمانی
پاکستان کے نامور صحافی اور آزادی اظہار کے علم بردار نثار عثمانی 1930ء میں موضع سید سرواں، ضلع الٰہ آباد میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد انوارالحق الٰہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرشاہ محمد سلیمان کے پرائیویٹ سیکریٹری تھے۔ نثار عثمانی نے کان پور سے تعلیم حاصل کی اور قیام پاکستان کے بعد پہلے بہاول نگر اور پھر لاہور میں سکونت اختیار کی۔ نثار عثمانی نے اپنی عملی زندگی کا آغاز تدریس کے شعبے سے کیا۔ مختلف جز وقتی نوکریوں کے بعد 1956ء میں عملی صحافت کے میدان میں قدم رکھا اور خبررساں ایجنسی یو پی پی، روزنامہ آزاد ڈھاکا اور روزنامہ ڈان کراچی کے لاہور بیورو سے منسلک رہے۔ نثار عثمانی پاکستان کے صف اوّل کے رپورٹر ہی نہ تھے بلکہ صحافیوں کے حقوق کے علم بردار بھی تھے۔ وہ صحافیوں کے حق آزادی اظہار اور بنیادی معاشی حقوق کے لیے ہمیشہ سینہ سپر رہے۔ انھوں نے اخبارات میں یونین سازی کا حق دلوانے میں قائدانہ کردار ادا کیا۔ 1952ء میں انھوں نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے قیام میں فعال حصہ لیا۔ انھوں نے صحافتی اقدار کی سر بلندی کے لیے ہر دور حکومت میں آواز بلند کی اور ہر مطلق العنان حکمران سے ٹکرلی۔ وہ انسانی حقوق کمیشن کے بانیوں میں شامل تھے اور 1990ء سے 1993ء تک اس کمیشن کے نائب صدر رہے۔ جناب نثار عثمانی 4 ستمبر 1994ء کو لاہور میں وفات پاگئے۔ وہ لاہور میں میانی صاحب کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔ ان کی وفات کے بعد حکومت پاکستان نے انھیں 14 اگست 1997ء کو صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا جبکہ انسانی حقوق کمیشن نے ان کے نام سے ایک ایوارڈ جاری کیا جو قلمی جہاد کرنے والے مصنّفین کو دیا جاتا ہے
[1]>
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 18 مئی 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مئی 2020