نسیجی انجینئرنگ
نسیجی انجینئری (tissue engineering)، جدید طبّی ٹیکنالوجی (میڈیکل ٹیکنالوجی)، علم الخیات (سائٹولوجی)، حیاتیاتی مواد (بایؤ میٹیریئلز) اور معالجہ (تھراپیوٹکس) کے ملاپ سے پیدا ہونے والا طب کا وہ شعبہ ہے جس میں بیماری یا حادثہ میں ضائع ہوجانے والے اعضا (آرگنز) یا نسیجات (ٹشوز) کو انسان کے اپنے ہی خلیات کو استعمال کرتے ہوئے نئے سرے سے بنایا جاتا ہے۔
ٹشو انجینئری کی اصطلاح 1988 میں علوم مھندس و علوم حیات (لائف سائنسس) کے اصول اور طریقہ کار کے — پستانداری (میمیلئن) نسیجات کی ساخت اور افعال (عام اور مرض دونوں حالتوں) میں نسبت کا مطالعہ کرنے اور نسیجات کی بحالی، برقراری اور بہتری کے لیے حیاتیاتی متبادلات کی تیاری کی خاطر — حیاتیات پر اطلاق کے لیے استعمال کی گئی۔
علم طب و صحت میں اعضا یا نسیج کا ناکارہ ہوجانا ایک بہت بڑا مسلہء ہے جس سے نبٹنے کے لیے جراحی، اعضا کی پیوندکاری، مصنوعی اعضا اور میکانی اسباب سمیت سب کچھ استعمال کرنے کے باوجود طویل المیاد بنیادوں پر، ضائع ہوجانے والی نسیج کا واپس آنا اکثر ممکن نہیں ہوتا۔ ایسی صورت حال میں نسیجی مھندس طب کے ایک اہم شعبہ کے طور پر تیز رفتاری سے ابھر رہی ہے۔ اس طرزمعالجہ (تھیراپیوٹکس) کی تکنیکی (ٹیکنیکل) تفصیل اور اس کے تحقیقی طریقہءکار کے ذکر سے قبل اس کے موجودہ استعمالات پر ایک طائرانہ نظر
موجودہ استعمالات
ترمیمانبعاث ِجلد
ترمیمنسیجی انجینئر میں اب تک کی جانے والی سب سے زیادہ تحقیق انبعاث ِجلدآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ news.wisc.edu (Error: unknown archive URL)، یعنی ناکارہ یا ضائع ہوجانے والی جلدی نسیج کی دوبارہ نمو (تولدمجدد) سے مطالق ہے جس میں بقری کولیجن (گائے سے حاصل کردہ پروٹین، کولیجن) سے ایک رقیق اور پردہ کی مانند اسفنج تیار کیا جاتا ہے پھر اس کے اوپر انسانی کھال سے لیے گئے خلیات باریک بینی اور لطیف و نازک حکمت کے تحت بچھا کر اِستِـنبات یا culture (ایک طرح کا غذائی مادہ جو عموماً نیم مائع حالت میں ہوتا ہے اور تجربہ گاہوں میں بیکٹیریا کو پالنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے) میں سیــراب رکھا جاتا ہے اور ان کی پرورش کی جاتی ہے، اس طرح کھال سے حاصل کردہ چند خلیات اپنی تعداد میں اضافہ کرتے چلے جاتے ہیں اور پھل پھول کر انسانی جلد تیار کردیتے ہیں یوں حاصل ہونے والی جلد کو استنباتی جلد (cultured skin) یا جلد ِنسیجی انجینئر (tissue-engineered skin) کہا جاتا ہے۔ یہ استنباتی جلد، جلنے یا کسی اور طرح ضائع ہوجانے والی انسانی جلد کے علاج میں استعمال کی جاتی ہے۔ ضائع ہوجانے پر باقی ماندہ تھوڑی بہت جلد سے چند خلیات لے کر استنباتی جلد تیار کرنے کا طرزعلاج امریکا میں جاری ہے اور جلد ہی جاپان میں بھی شروع ہوجائے گا۔ (پاکستان کے بارے میں ہمارے پاس کوئی معلومات نہیں، اگر آپ اس بارے میں خبر رکھتے ہیں تو براہ کرم اس کا اضافہ مضمون میں کر دیجیے)
انبعاث ِاستخوان و دیگر عظماتی نسیجات
ترمیمایک اور نسیج جس پر کافی کام ہو چکا ہے، استخوان یعنی ہڈیوں کی تشکیل نو ہے۔ حیاتیاتی ٹیکنالوجی (بایوٹیکنالوجی) کی مدد سے بنائے گئے حیاتیاتی پلاسٹکی مادوں کے ذریعہ ہڈی کی ساختگری کی جاتی ہے؛ ان حیاتیاتی پلاسٹکوں میں اہم اور کثرت سے استعمال ہونے والا پلاسٹک، تکراری حـمـض البن (poly lactic acid) ہے۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ یہ دودھ کے ترشہ یعنی حـمض ِلبن (lactic acid) سے حاصل کیا جانے والا — تکرارہ (پولیمر) — ہے۔
پہلے حیاتیاتی مواد کی مدد سے ایک صِنـَـاعِـی (synthetic) سانچہ تیار کیا جاتا ہے جو اس ہڈی کی ساخت کے ہو بہو ہوتا ہے جس کا معالجہ کرناہو، پھر اس کو جسم میں پیوست یعنی مَـغرُوس (implant) کر دیا جاتا ہے تو وہ عامل نمو (گروتھ فیکٹر) کی موجودگی میں اپنے سانچے کی شکل کے مطابق ہڈی بنانا شروع کردیتا ہے گویا انبعاث استخوان کے عمل کی ابتدا ہوجاتی ہے اور ساتھ ساتھ نسیجی انجینئر کے ذریعہ بناکر لگایا گیا یہ ہڈی کا سانچہ گھل گھل کر ختم ہونا شروع کردیتا ہے، چندماہ (فی الحال 5 تا 6) گذرنے پر تکراری حمض لبن یا کسی دیگر حیاتیاتی مادے سے بنا کر لگائی جانے والی صناعی ہڈی میں موجود خوردبینی روزنوں میں نئی ہڈی بن کر تیار ہو چکی ہوتی ہے اور صناعی ہڈی گھل کر ختم۔ اس طرح کے پلاسٹک (لدن) کے لیے جو جسم میں گھل کر یا تحلیل ہو کر ختم ہو سکتا ہو، حیاتی-انحطاطی-لدن (bio-degradable-plastic) کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔
اسی طرح حیاتی صناعی مواد کو استعمال کرتے ہوئے دیگر عظماتی (آرتھوپیڈیک) نسیجات مثلا، عضروف (cartilage) اور ربطیہ (ligament) وغیرہ کی تحقیق و تیاری کا عمل بھی جاری ہے۔
حیاتی ہجین اعضاء کی جانب
ترمیمنسیجی انجینئر کی ٹیکنالوجی کی مدد سے اب حیاتی ہجین (Bio-hybrid) اعضاء پر بھی تحقیق ہو رہی ہے۔ حیاتی ہجین، قدرتی-ساختہ اور انسانی-ساختہ اجزاء کے مرکب سے ملکر بننے والے اعضاء ہوتے ہیں جنکو جسم میں مغروس کیا جا سکتا ہے۔ مثلا استنباتی عصبی خلیات (cultured neural cells) اور نوری-برقی آلہ (photo-electric device) کو باہم ملا کر انسانی آنکھ بنانے پر تحقیق ہو رہی ہے، اس طرح کی بینائی کے لیے اصطناعی بصارت (artificial vision) کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔