نظام الدین ملتانی
مولانا ابو المنظور محمد نظام الدین ملتانی حنفی قادری سروری ملتان میں پید اہوئے، اپنے دور کے باکمال اساتذہ سے تحصیل علم کی۔ دربار شریف سلطان العافین سلطان باہو کے سجادہ نشین امیر سلطان کے دست مبارک پر بیعت ہوئے اور تا حیات تحریر و تقریر کے ذریعے مسلک اہل سنت و جماعت کی تبلیغ و حمایت کرتے رہے، مناظرہ میں ید طولی رکھتے تھے،
آپ بفضلہ تعالی مناظرے میں کامیاب رہتے، یہی وجہ تھی کہ منافقین ان کا سامنا کر نے سے گھبراتے تھے۔
مولانامحمد نظام الدین ملتانی نے تصانیف کا پڑاذخیرہ یادگار چھوڑا لیکن آپ کے بیٹے کا شتکاری میں مصروفیت کی بنا پر آپ کی تصانیف کی اشاعت نہیں کر سکے اس لیے آج کل یہ کتا بیں نایاب ہیں، آپ کی تصانیف کے نام یہ ہیں :۔
- سلطان الفقہ المعروف فتاوی نظامیہ، گیارہ جلدوں میں ان سوالات کے جوابات کا مجموعہ ہے جو وقتافوقتا اطراف و اکناف سے آپ کے پاس آتے رہتے تھے،
- حقیقت مذہب شیعہ
- بم کا گولہ بر رافضی ٹولہ
- قہر یزدائی برقلعہ قادیانی
- اباطیل وہابیہ
- النصح المارب فی احکام اللحی والشوارب
- القول الجلی فی ردحسین علی دیوبندی
- عقائد علما، دیوبند
- بلاغ المبین
- تفسیر نور
- مکہ بجواب طمانچہ
- سیرت المقلدین
- تحفتہ الناظرین یادگار نظام الدین
- سيف النعمان علی اہل الطغيان
- سلطان التفاسیر دس پارے)
- زمانے کا تغیر
- راہ عرفان ( بزبان پنجابی )
- تحفہ دستگیر
- تحفہ محبوب سبحانی حضرت شیخ عبد القادر جیلانی المعروف بہ شرح قصیدہ غوثیہ اردو شرح ہے)۔
- صمصام الامامیہ علی اعناق الرافضیہ
- جرعہ غسلین در حلق غیر مقلدین
محمد نظام الدین ملتانی کا مولد و منشاملتان شریف ہے، بعد ازاں وزیر آباد، دروازہ موجدین میں منتقل ہو گئے اور یہیں آپ کاوصال ہوا۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ تذکرہ علمائے پنجاب صفحہ 778مکتبہ رحمانیہ اردو بازار لاہور