جذباتی استحصال یہ ہے کہ جب کوئی ایک شخص اپنے الفاظ یا غصے کے ساتھ کسی دوسرے شخص کو تکلیف پہنچاتا ہے یا اس کو زیر گرفت کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اسے نفسیاتی استحصال بھی کہتے ہیں۔[1]

اس طرح سے جذباتی استحصال کے لیے حسب ذیل عوامل ہوتے ہیں:

  1. کم از کم دو لوگوں کا ہونا جن میں ایک استحصال کنندہ اور ایک مظلوم ہوتا ہے۔
  2. تکلیف دہ گفتگو، طعنہ زنی، گالی گلوچ، نیچے دکھانے کی لفظی کوشش، ڈانٹ ڈپٹ، جھڑکیوں کا دینا، سخت لب و لہجہ، وغیرہ زبان سے نکالے جاتے ہیں یا پھر ادا کیے جاتے ہیں۔ لفظوں کی ادائیگی میں انداز گفتگو کا بہت بڑا دخل ہے۔
  3. زیر گرفت کرنے کی کوشش میں دوسرے شخص کو خود کا محکوم یا ذہنی طور کسی شخص سے خائف اور اس سے دب کر رہتا ہے۔ اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق کوئی قدم اٹھانے سے وہ شخص قاصر ہوتا ہے۔

علامات ترمیم

جذباتی استحصال کے حسب ذیل علامات کیا ہیں:* مسلسل تنقید

  • چیخنا اور چلانا
  • جذباتی طور پر کسی سے خود کو دور رکھنا۔
  • قابل اعتراض انداز گفتگو، مثلًا بے وقوف، موٹے، بد صورت کہنا۔
  • کسی پر نسل، جنس، عمر یا ذاتی باتوں کا مذاق اڑانا۔
  • کسی سے ایسی امید رکھنا جو پوری نہیں ہو سکتی (مثلًا پڑھائی میں بے حد کم زور بچے سے اسکول میں اول آنے کی امید)، پھر اسی شخص کو آگے چل کر امید کے پورا نہ ہونے پر یہ جتانا کہ وہ کچھ نہیں کر سکتا۔
  • بہت زیادہ توجہ رکھنا یا بالکل توجہ نہ رکھنا۔
  • کسی منہ پر اس سے کہنا کہ ان کو پسند نہیں کیا جاتا یا پھر وہ قابل قبول نہیں ہیں۔
  • کسی شخص سے بے زارگی کا اظہار۔
  • کسی کو مار پیٹ کی دھمکی۔
  • زبانی استحصال ہی آگے چل کر جسمانی استحصال میں تبدیل ہو سکتا ہے۔
  • گھریلو تشدد اسی استحصال کا آگے چل کر عملی جامہ اور انتہائی شکل ہو سکتی ہے۔[1]

حوالہ جات ترمیم