نفس انسانی کی تین حالتیں :

نفس مطمئنہ۔ ہر حال میں مطمئن یعنی نیکی پر قائم رہنے والا نفس۔ (الفجر : 27)

  • يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ

نفس مطمئنہ : جو انسان کو اطاعت الہی اور اللہ کے ذکر فکر میں مطمئن رکھتا ہے اور خواہشات کی کشمش اور گناہوں کے خطراب سے دور رکھتا ہے

نفس لوّامہ۔ گناہ پر ملامت کرنے والا نفس۔ (القیامہ : 2)

  • وَلَا أُقْسِمُ بِالنَّفْسِ اللَّوَّامَةِ

نفس لوامہ : ۔۔۔۔۔۔ جو انسان کو گناہوں پر ملامت کرتا ہے کہ یہ کام بہت برا تھا تم نے کیوں کیا؟

نفس امّارہ۔ گناہ پر ابھارنے والا نفس۔ (یوسف : 53)

  • وَمَا أُبَرِّىءُ نَفْسِي إِنَّ النَّفْسَ لأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ إِلاَّ مَا رَحِمَ رَبِّيَ إِنَّ رَبِّي غَفُورٌ رَّحِيمٌ
  • نفس امارہ : ۔۔۔۔۔۔ جو انسان کو گناہوں پر آمادہ کرتا ہے ۔
  • بعض حضرات نے کہا ہے کہ یہ نفس کی الگ الگ تین قسمیں نہیں بلک ایک ہی نفس کی مختلف کیفیات وصفات ہیں۔ چنانچہ نفس امارہ ہر نفس کی ذاتی صفت ہے جو شہوت وغضب کے وقت عقل وشرع کے حکم پر غلبہ کرتا ہے۔ لوامہ ہونا بھی ہر نفس کی صفت ہے جس وقت وہ عقل وشرع کی طرف توجہ کرتا ہے اور خیر وشر کے درمیان فرق و پہچان کرتا ہے۔ اور مطمئنہ بھی ہر نفس کی صفت ہے مگر یہ صفت اور کیفیت اس وقت حاصل ہوتی ہے جب ذکر کا نور بدن کے تمام اجزاء پر غالب ہوجاتا ہے [1]
  • نفس امارہ :* قرآن کریم میں نفس کا لفظ تین مختلف معنوں میں آیا ہے، ایک تو یہاں نفس امارہ کے معنوں میں یعنی وہ نفس جو برائی پر ابھارتا ہے۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) اس کو حیوانیت کا نام دیتے ہیں کہ انسان کے اندر نفس امارہ ہے جو انسان کو جانوروں والی حیوانیت اور سفاکیت پر ابھارتا ہے۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. تفسیر عزیزی شاہ عبد العزیز
  2. تفسیر انوار القرآن۔ مرتب ڈاکٹر ملک غلام مرتضی