نمرقۃ
نَمْرُقَۃٌ (واحد )
َنَمَارِقُ (جمع مکسر )
: سورہ مبارکہ (الغاشیہ 88 ) کی آیت نمبر 15 میں یہ لفظ اسم جامد / ذات ہے بمعنے [ گاؤ تکیے ] جمع مکسر ہے (( نَمْرُقَۃٌ ( واحد )ا) اور رباعی مجرد میں اس کا ماد ن م ر ق ہے ۔( قرآن میں اس مادے سے صرف یہ ہی لفظ ایک ہی مرتبہ یہیں آیا ہے ) - بعض اسے فارسی سے معرب کیا ہو ا لفظ کہتے ہیں
وَّنَمَارِقُ مَصْفُوْفَةٌ ۙ ( الغاشیہ 8 8 : 15 ) ترجمہ : اور قطاروں میں لگے ہوئے گاؤ تکیے ہیں۔ (ترتیب سے اس لیے لگے ہوں گے کہ جنتی جہان چاہیں بیٹھیں جیسے چاہیں اسے استعمال کریں )
تفسیر عروہ الوثقٰی میں اس طرح ہے (نمارق) جمع ہے نمرقۃ کی جس کے معنی ہیں گاؤ تکیہ ، چھوٹا تکیہ ، زین اور پالان ۔ گدے اور سہارا لگانے کے لیے جو چارپائیوں اور تختوں کے اوپر پڑے ہوتے ہیں تاکہ لیٹنے والے اپنی مرضی کے ساتھ سروں کے نیچے رکھیں ، پڑھنے والے اپنے بازوؤں سے سہارا لگائیں تاکہ ان کے اسر اونچے رہیں اور نہایت آرام کے ساتھ بیٹھیں۔ ( مصفوفۃ) اسم فاعل واحد مونث مرفوع اور مجرور صف مصدر ۔ قطاروں میں نہایت سلیقہ سے رکھے ہوئے جیسے باقاعدہ کوئی چیز سلیقہ سے لگا کر رکھی جاتی ہے۔
حوالہ : ؒلغات القرآن ۔ مولان عبد الرشید نعمانی (اردو )