نناوت
نُنا وُت کینیڈا کی سب سے نئی اور سب سے بڑی ریاست ہے۔ اس کو شمال مغربی ریاست سے یکم اپریل 1999 کو بذریعہ نُنا وُت ایکٹ اور نُنا وُت لینڈ کلیمز ایگریمنٹ الگ کیا گیا تھا۔ اس کی سرحدوں کا تعین 1993 میں کیا جا چکا تھا۔ نُنا وُت کا قیام عمل میں آنے سے کینیڈا کے نقشے پر 1949 میں نیو فاؤنڈ لینڈ اور لیبرے ڈار کے قیام کے بعد ایک بڑی تبدیلی واقع ہوئی۔
اس کا دار الخلافہ ایکالوئٹ ہے جو مشرق میں بافن کے جزیرے پر واقع ہے۔ دوسرے اہم علاقوں میں رینکن ان لٹ اورخلیج کیمبرج ہیں۔ نُناوُت میں ایلیسمیری کا جزیرہ بھی شامل ہے جو شمال میں واقع ہے۔ وکٹوریہ جزیرے کے جنوبی اور مشرقی حصے بھی اس میں شامل ہیں۔ نُنا وُت رقبے کے لحاظ سے کینیڈا کی سب سے بڑی اور آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹی ریاست ہے۔ اس کی کل آبادی 29474 افراد ہے جو تقریباً مشرقی یورپ کے برابر علاقے پر پھیلی ہوئی ہے۔ اگر نُنا وُت ایک آزاد ملک ہوتا تو یہ دنیا کا سب سے کم گنجان آباد ملک ہوتا۔ مثلاً گرین لینڈ کا رقبہ نُنا وُت کے تقریباً برابر لیکن آبادی نُنا وُت سے دو گنی زیادہ ہے۔
نُنا وُت کا مطلب ہے "ہماری زمین"۔ یہ انوکتی تُت زبان کا لفظ ہے۔ اس کے باشندے نُنا وُمیوت کہلاتے ہیں۔ ایک باشندہ نُنا وُمیوک کہلائے گا۔
تاریخ
ترمیمنُنا وُت میں تقریباً چار ہزار سال سے مسلسل انسان آباد رہے ہیں۔
نُنا وُت کی تحریری تاریخ کی ابتدا 1576 سے ہوئی۔ مارٹن فروبشر ایک مہم کی رہنمائی کے دوران جب یہاں پہنچا تو اس نے سوچا کہ اس نے فروبشر کی خلیج کے پانیوں میں سونے کی کان تلاش کر لی ہے۔ اگرچہ یہ کان بیکار نکلی تاہم فروبشر نے انوئت لوگوں سے یورپیوں کی طرف سے پہلا رابطہ قائم کیا۔ یہ رابطہ اگرچہ بہت بھیانک تھا کیونکہ فروبشر نے چار انوئت لوگوں کو اغوا کیا اور انھیں انگلستان لے آیا جہاں وہ زیادہ دیر زندہ نہ رہ سکے۔
شمالی راستے کی تلاش میں 17ویں صدی میں بہت سارے مہم جو جن میں ہنری ہڈسن، ولیم بیفن اور رابرٹ بیلوٹ شامل ہیں، ادھر سے گذرے۔
1976 میں انوئت لوگوں اور وفاقی حکومت کے مابین مذاکرات میں شمال مغربی ریاستوں پر بحث کی گئی۔ 14 اپریل 1982 کو ہونے والے ریفرنڈم میں مقامی لوگوں نے اپنی ریاست کے حق میں ووٹ دیا۔ سات ماہ بعد حکومت نے مشروط معاہدہ کیا۔ زمین کے دعوے کا معاہدہ تیار کیا گیا جو ستمبر 1992 میں 85 فیصد باشندوں کے ووٹ سے منظور ہوا۔ 9 جولائی 1993 کو نُنا وُت لینڈز کلیم ایکٹ اور نُنا وُت ایکٹ کو کینیڈا کی پارلیمان سے منظور کیا گیا اور اس طرح یکم اپریل 1999 کو یہ مکمل ہوا۔
جغرافیہ
ترمیماس ریاست کا کل رقبہ 19 لاکھ مربع کلومیٹر ہے جس میں زمین اور پانی دونوں شامل ہیں۔ اس میں شمالی کینیڈا کا حصہ جس میں زمین، آرکٹک کا حصہ، خلیج ہڈسن، خلیج جیمز اور خلیج انگاوا کے تمام جزائر شامل ہیں۔ اس طرح یہ دنیا کا پانچویں بڑی ریاست ہے۔ اگر نُنا وُت آزاد ملک ہوتا تو یہ دنیا کا تیرھواں بڑا ملک ہوتا۔ نُنا وُت کی سرحدیں شمال مغربی ریاست، اونٹاریو کے ساتھ اور نیو فاؤنڈ لینڈ اور لیبرے ڈار کے ساتھ ملتی ہیں۔ اس کی آبی سرحدیں کیوبیک اور اونٹاریو کے علاوہ مینی ٹوبہ اور گرین لینڈ سے بھی ملتی ہیں۔
نُنا وُت کے بننے سے کینیڈا میں واحد جگہ ایسی بنی جہاں چار مختلف ریاستیں یا صوبے ملتے ہیں۔ یہ جگہ نُنا وُت، شمال مغربی ریسست، مینی ٹوبہ اور ساسکچیوان کی سرحدیں ملتی ہیں۔ یہ جگہ کافی شمال میں ہے اس لیے یہاں عموماً سیاح نہیں آتے۔ نُنا وُت کا سب سے بلند مقام باربیاؤ کی چوٹی ہے۔
نُنا وُت کی انتہائی کم آبادی کی وجہ سے اسے صوبے کا درجہ شاید کبھی نہ مل پائے۔ تاہم اگر یوکون کو جو آبادی میں نُنا وُت سے ذرا سی زیادہ ہے، کو صوبے کا درجہ مل جائے تو نُنا وُت کو بھی صوبہ بنایا جا سکتا ہے۔
عام طور پر یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ نُنا وُت کو شمال مغربی ریاست سے الگ کیا گیا ہے۔ ایسا نہیں ہے۔
حکومت
ترمیمنُنا وُت کا سربراہ کمشنر ہوتا ہے جسے وفاقی وزیر برائے انڈین معاملات اور شمالی ترقی مقرر کرتا ہے۔ دوسری ریاستوں کی مانند، کمشنر کا کردار نمائشی ہوتا ہے جیسا کہ صوبوں میں لیفٹیننٹ گورنر کا ہوتا ہے۔ تاہم کمشنر ملکہ کی نمائندگی نہیں کرتا۔
یک ایوانی اسمبلی برائے نُنا وُت کے ارکان کا انتخاب الگ الگ ہوتا ہے کیونکہ یہاں کوئی پارٹی نہیں ہوتی۔ مقننہ عموماً اکثریت رائے سے کام کرتی ہے۔ حکومت کا سربراہ نُنا وُت کا پریمئر ہوتا ہے۔ اس کا انتخاب قانون ساز اسمبلی کرتی ہے۔
ریاست کی پہلی قانون ساز اسمبلی کو 16 جنوری 2004 میں تحلیل کیا گیا جس کے فوراً بعد انتخابات ہوئے۔ 2007 تک نُنا وُت اپنی دوسری حکومت کے دور سے گذر رہی ہے۔
اپنی پالیسیوں پر تنقید کے بعد پریمئر پال اوکلیک نے ایک مشاورتی کونسل بنائی ہے جس کا کام یہ طے کرنا ہے کہ کیسے مقامی افراد کو قانون سازی اور ریاست کے روز مرہ کاموں میں نمائندگی دی جائے۔
ریاست کا سالانہ بجٹ 70 کروڑ کینیڈین ڈالر ہے جو تقریباً سارا کا سارا وفاقی حکومت دیتی ہے۔ 2004 میں سابقہ وزیر اعظم پال مارٹن نے شمالی علاقوں کی ترقی کو اپنی ترجیح قرار دیا تھا اور اضافی 50 کروڑ کینیڈین ڈالر ان تین ریاستوں میں تقسیم کیے تھے۔
2005 میں مقامی حکومت نے وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر ایک فرم کھولی ہے جس کا کام مصنوعی سیاروں کی مدد سے نُنا وُت کے لوگوں کو تیز رفتار انٹرنیٹ مہیا کرنا ہے۔ اس کے باعث ریاست کو دنیا کی اکیس سمارٹ کمیونیٹیز میں شامل کیا گیا ہے۔
آبادی
ترمیم2006 کی مردم شماری کے مطابق نُنا وُت کی کل آباد 29474 نفوس ہے جن میں 24640افراد خود کو انوئت کہتے ہیں، 100 افراد خود کو قدیم یورپ سے آنے والے افراد کی نسل سے، 130خود کو میٹس اور 4410 افراد خود کو غیر مقامی کہتے ہیں۔
زبان
ترمیمانوکٹیٹوٹ کے علاوہ انگریزی اور فرانسیسی بھی سرکاری زبانیں ہیں۔
اہم کانیں
ترمیم- 1882 تا 2005 سونا
- 1982 تا 2002 زنک اور سیسہ
- 1976 تا 2002 زنک اور سیسہ
- 1957 تا 1962 نکل اور تانبہ
- 2006 تا حال ہیرے
اس کے علاوہ بہت سارے دیگر کان کنی کے منصوبے جاری ہیں