نندارہ
جنوبی بلوچستان میں نندارہ کے مقام سے جو برتن ملے ہیں وہ آمری اور نال کا درمیانی مزاج رکھتے ہیں۔ نندارہ کے مقام پر تہ کے قریب کافی کھدائی کی گئی ہے۔ اس کا رقبہ 240 * 180 گز کے قریب ہے۔ اس میں سے آمری ثقافت برآمد ہوئی ہے ۔
نندارہ کے مقام پر پتھر کی سلیں گھڑ کر مٹی کے گاڑے سے بنائی جاتی گئی ہیں اوران سے کھرکی تک اونچی دیواریں بنائی گئی ہیں۔ یعنی زمین سے تقریباً چار پانچ فٹ اونچی۔ ان میں بعض میں پتھر کے ٹکڑوں کو گارے میں جما کر بڑی بڑی اینٹیں بنائی گئیں ہیں اور بعض جگہ پتھر ہی کو کاٹ کر بڑی بڑی سلیں بنائی گئی ہیں ۔
نندارہ میں کچھ مٹی کی اینٹیں اور تعمیر شدہ ڈھانچے دریافت ہوئے ہیں۔ مٹی کی یہ اینٹیں بہت بڑی بڑی ہیں۔ ان کا عمومی سائز 21 * 10 * 4 انچ ہے۔ نندارہ میں پتھر اور کچی اینٹوں کی دیواروں کی اندرونی جانب سفید پلستر نہایت نفاست سے کیا گیا ہے۔ نندارہ شہر کا نقشہ شائع کیا گیا ہے۔ اس ظاہر ہوتا ہے کہ اس شہر میں بالخصوص جنوب مشرقی حضے میں معتدد عمارتوں کے بلاک بنے ہوئے تھے۔ جن کی ساخت ایک جیسی تھی ۔
نندارہ میں کئی کمرے ایسے ہیں جن کے چاروں دیواریں دس فٹ تک محفوظ ہیں اور ان میں کوئی کھڑکی یا دروازہ نہیں ہے۔ البتہ ان کمروں کے مرکز میں پتھروں کی بڑی بڑی سلوں کا ایک مظبوط ستون تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ یقناً تہ خانے کا راستہ تھے اور ان میں اوپر جانے کا راستہ چھت میں سے نیچے اترتا تھا۔ ستون اس بات کا ثبوت ہے کہ چھت کافی وزنی تھی یا پھر شہتیروں کی لمبائی کم تھی اور یہ ستون چھت کو سہارا دیتا تھا یا پھر اوپر دوسری منزل تھی اور یہ چھت گھر میں بطور فرش استعمال ہوتی تھی۔ یہ تہ خانہ کیوں تھا۔ آیا اناج محفوظ رکھنے کے لیے۔ اگر اجتماعی نظام تھا تو پھر یہ تہ خانے اجتماعی ملکیت تھے۔ یہ سب ملے بھی ایک ہی جگہ ۔
نندارہ میں گلیوں کی چوڑائی چھ تا آٹھ فٹ ہے۔ لوہری اور کوہتراس بٹھی میں گلیوں کی چوڑائی تین فٹ سے ڈھائی فٹ ہے ۔
نندارہ میں لوگ زیادہ تر یہاں یکجا رہتے تھے، اونچ نیچ نمایاں نہیں تھی۔ مذہبی عبادت گاہیں نہ تھیں۔ شاہی محل نہیں تھے۔ غریبوں کی آبادیاں نہیں تھیں۔ گویا منظم آبادیوں میں اشتراکی نظام کی کوئی نہ کوئی شکل تھی ۔
نندارہ میں جو چیزیں ملی ہیں۔ یعنی برتن اور زیورات وہ آمری نال ثقافت کے خالقوں کے اسلاف کی ثقافت ہے۔ گویا پورے بلوچستان کے لوگ نسلی آپس میں ملے ہوئے تھے اور ان میں واضح نسلی امتیاز کرنا ممکن نہیں ہے۔ انہی لوگوں کی ابتدائی کاوشیں آمری ثقافت وابستہ ہیں اور اس کی ترقی یافتہ شکل نال ثقافت میں ہے خاص کر نال میں ۔
اگر تینوں کا ماخذ ایک ہی ہے اور تینوں بلوچستان اور سندھ کے طول و عرض میں مقبول رہے ہیں اور تینوں اسالیب میں مماثلت اور تیکنکی تسلسل بھی ہے تو یقیناً تینوں ثقافت کے مختلف پہلو ہیں اور ان میں یقینا ارتقائی رشتہ بھی ہے۔ اندازہً نندارہ سب سے پرانا، پھر آمری اور آخر میں نال اسلوب کا ظہور ہوا ہوگا۔ گو کہ پرانی چیز نئی ترقیوں کے بعد بھی چلتی رہتی ہیں ۔
نندارہ سے تانبے کا ایک کنگن ملا ہے۔ کہ بعض ماہرین کے مطابق بلوچستان میں قبل از تاریخ کے زمانے کی دھات سازی کی کار گاہیں ملی ہیں۔ اگر ایسا ہے تو صرف تامبے کا مقامی ہونا یقینی ہے، بلکہ دھات سازی کی سائنس کا مقامی ہونا یقینی ہے ۔