نوآبادیاتی عہد کی خواتین سفرنامہ نگار

نوآبادیاتی عہد کی خواتین سفرنامہ نگاروں نے نوآبادیاتی عہد کے خدو خال، سیاسی و سماجی افکار اور انتظامات کی ایسی کھوج کی ہے جو کسی دوسرے تاریخی اور تحقیقی کام میں ابھر کر سامنے نہیں آئی ہے۔ ان خواتین سفرنامہ نگاروں کی تعداد اچھی خاصی ہے اور ان کا کام اردو ادب میں قابل قدر ذخیرہ ہے جس سے نوآبادیاتی دور کے بہت سے گم شدہ اور چھپے پہلوؤں پر روشنی پڑتی ہے۔ ان خواتین سفرنامہ نگاروں پر تحقیقی کام نہ ہونے کے برابر ہے،  چند  پی ایچ ڈی کے تحقیقی مقالوں کے سوا ان پر تحقیق ندارد ہے۔ اردو میں عمومی سفرنامے پر تحقیقی کام کرنے والوں میں انور سدید، ڈاکٹر قدسیہ قریشی، مرزا حامد بیگ، خالد محمود اور بشری رحمن قابل ذکر ہیں جن کی وجہ سے سفرنامے کا مقام اردو ادب میں بحیثیت صنف نمایاں ہوا ہے۔[1]

نوآبادیاتی عہد میں اردو سفرنامے

ترمیم

نوآبادیاتی عہد میں اردو سفرنامے مختلف وجوہات کی بنا پر کیے جاتے تھے، ان میں زیادہ تر سفرنامے دیار مقدسہ کے متعلق ہوتے تھے، چند سیاسی اور سفارتی سفرنامے ہوتے تھے ، کچھ تجارتی اور تفریحی سفرنامے ہوتے تھے اور معدودے چند سفرنامے خالص علمی سفرنامے ہوتے تھے۔ چند مشہور نوآبادیاتی علمی خواتین سفرنامہ نگار مندرجہ ذیل ہیں [2]:

  • نواب سکندر جہاں
  • نواب سلطان جہاں بیگم
  • بیگم سربلند جنگ بہادر (اختر حمید)
  • نازلی رفیعہ سلطان
  • عطیہ فیضی
  • بیگم صغرا ہمایوں مرزا
  • بیگم حسرت موہانی
  • شاہ بانو (میمونہ سلطان)
  • محمودہ عثمان حیدر  

روبینہ پروین تحقیقی مقالہ

ترمیم

اردو سفرنامہ نگاری کی تاریخ میں  خواتین سفرنامہ نگاروں کے کردار پر  جامع، مبسوط اور عرق ریزی سے کی گئی تحقیق روبینہ پروین کے تحقیقی مقالے برائے پی ایچ ڈی میں سامنے آئی ہے۔

اس تحقیق میں ان کی نگران نجیبہ عارف تھیں ، پروین نے نجیبہ کی نگرانی میں اپنا تحقیقی مقالہ مکمل کیا اور خواتین سفرنامہ نگاروں کے کام پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ نجیبہ عارف بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں پروفیسرہیں۔

اس تحقیق میں خواتین سفرنامہ نگاروں کے کام کی اہمیت و افادیت کو تفصیل سے اجاگر اور نمایاں کیا گیا ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. "اردو میں خواتین سفر نامے کی کہانی"۔ اودھ نامہ۔ 31 مارچ 2021 
  2. نوآبادیاتی عہد میں خواتین کے اردو سفرنامے:سماجی و سیاسی مطالعہ  ، ڈاکٹر روبینہ پروین