نواب شاہ جہان خان
نواب محمد شاہ جہان (1924-1969) کا بطور نواب تقرر ان کے والد نواب محمد اورنگزیب کے انتقال کے بعد ہوا۔نواب کو ایوب خان نے 1963ء میں معزول کرکے نظر بند کیا اور ان کی جگہ ولی عہد نواب شاہ خسرو کو دیر کا نواب مقرر کیا، لیکن نظامِ حکومت میں ناکامی کی وجہ سے حکومتِ پاکستان نے 1969ء میں دیر سے نوابی سسٹم ختم کرتے ہوئے دیر کو الگ ضلع بنانے کا اعلان کیا۔ یوں اسے باقاعدہ پاکستان میں ضم کیا گیا [1]۔
عجیب قوانین
ترمیمیہ section شاید https://web.archive.org/web/20220306033510/https://swatnews.com/story-53047/ (نقل کا سُراغ · نقل خلاف ورزی) سے نقل و چسپاں کیا گیا ہے، ہو سکتا ہے کہ یہ ویکیپیڈیا کی حقوق تصنیف و اشاعت کی خلاف ورزی ہو۔ (November 2023) |
نوابِ شاہ جہان کے عوام کے لیے بنائے گئے عجیب قوانین یہ تھے، نواب ِ دیر شاہ جہان ,جس نے ریاست دیر پر 36 سالہ حکومت کی..اپنی دور حکومت کے دوران آپ نے اپنی ریاست دیر کی رعایا کو بُہت دبا کر رکھا۔ ان کے کچھ قوانین یہ تھے[2]۔
علمی پابندیاں
ترمیم- انھوں نے جدید تعلیم پر مکمل پابندی عائد کی۔ جو اپنے بچے کو پڑھنے ریاست سے باہر بھیجتا۔اُنکوں ہمیشہ کے لیے ریاست سے نکالا جاتا
- اُردو اور انگلش الفاظ بولنے پر سخت پابندی تھی.جو لوگ ( کنڑکو ڈبے ) کو ماچس کی ڈبی یا ٹوکے کو ( کپڑا) کے نام سے پُکارتا .تو اُن لوگوں کو بُہت بے عزت کیا جاتا
- ریاست دیر کے عوام کو بیرونی دنیا سے بے خبر رکھنے کے لیے نواب شاہ جہان نے ریڈیو کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کی تھی.پوری ریاست دیر میں صرف نواب شاہ جہان کے پاس ریڈیو تھا..نواب شاہ جہان کو جب 1960 میں حکومت پاکستان نے گرفتار کرکے لاہور کے گلبرگ ٹاؤن میں پُہنچا کر نظر بند کر دیا۔تو اُس کے بعد ,ریاست دیر میں پہلا ریڈیو نواب شاہ جہان کے ایک سابق تحصیلدار فضل غفور نے خریدا.ایک دن وہا یہ ریڈیو اپنے گھر سے باہر کُھلی میدان میں لے آئے.تو دور دراز سے لوگ اس انوکھی چیز کو دیکھنے کے لیے آنے لگے.کیونکہ پہلے اُن لوگوں نے ریڈیو کا استعمال نہیں کیا تھا۔اور نہ خاص دیکھا تھا
- نواب شاہ جہان کے 36 سالہ دور اقتدار میں ریاست دیر میں شعر و شاعری پر مکمل پابندی تھی..اُس زمانے میں دیر کے ایک مشہور شاعر بھٹئ جان کو شاعری کی وجہ سے نواب شاہ جہان نے ریاست سے نکالا تھا
- .ریاستی دور میں ایسے ڈاکٹر پر جن کا تعلق دیر سے تھا,اُن پر بھی پابندی تھی ریاست میں ہسپتال بنانے پر مکمل پابندی تھی
- .ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ نہ دینے کے علاوہ,دیر حکومت اپنے باشندوں کو اخلاقی سند بھی نہیں دیتی تھی.جس کی وجہ سے ریاست سے باہر پڑھنے والوں کو بغیر اس سند کے حکومت پاکستان کی طرف سے نوکری نہیں مل سکتی تھی
- نواب شاہ جہان کے ڈر سے جو طلبہ ملاکنڈ ایجنسی کے علاقے درگئی جاتے.تو اُنکے والدین جن کو نواب شاہ جہان کی طرف سے چھ روپے ماہانہ تنخواہ ملتی.اُس میں سے یہ والدین اپنے بچوں کو کُچھ نہیں بھیج سکتے تھے اگر کبھی یہ والدین اپنے بچوں کو اناج وغیرہ بھیجتے کی کوشش کرتے,تو چکدرہ کے مقام پر نواب کے سپاہی یہ اناج اُن سے چھین لیتے
- نواب شاہ جہان کے اکثر تحصلیدار ان پڑھ تھے,ریاست دیر کے نو تحصیلوں کا تحصیلدار علی گل زرین تحصیلدار بھی ان پڑھ ہونے کی وجہ سے سرکاری کاعذات پر دستخط کی بجائے انگوٹھا لگاتا..لیکن ان سب تحصیلداروں میں سب سے زیادہ تعلیم یافتہ فضل غفور تحصیلدار تھے۔جو چھٹی جماعت پاس تھے
معاشی پابندیاں
ترمیم- نواب دیر شاہ جہان نے جنگلات کی کٹائی پر مکمل پابندی عائد کی اور ریاست کے بیشتر جنگلات کو اپنی تحویل میں لے لیا
- نواب شاہ جہان نے ریاست کے ہر علاقے کے بازار کی جائداد خرید کر اپنی ذاتی جائداد بنائی.اور ہر دکان دار سے ماہانہ چھ روپیہ کرایہ وصول کرنے لگا
- ریاست میں نیا کاروبار شروع کرنے کے لیے نواب شاہ جہان سے اجازت لینا ضروری تھا
- دکان دار اپنی دوکانوں میں مصنوعات نواب شاہ جہان کی مرضی سے لانے کے پابند تھے
- .نواب نے آزادانہ تجارت ختم کرکے ٹھکیدارانہ نظام قائم کیا.جس کے مطابق مختلف مصنوعات کے ٹھیکے دو درجن سے زیادہ ٹھکیداروں کو ملتے
- چکدرہ کے مقام پر محصول چونگی قائم کی گئی۔یہاں ریاست کو باہر سے آنے والی اشیاء پر بھاری ٹیکس وصول کیا جاتا تھا
- ,کوئی بھی کسان اپنی گندم کی فصل ریاست سے باہر فروخت نہیں کرسکتا تھا
- نواب شاہ جہان نے ٹرانسپورٹ کا نظام قبضے میں لے کر اپنی بسیں خرید کر ٹرانسپورٹ کے لیے استعمال کرنا شروع کی .نواب نے ذاتی پٹرول پمپ تعمیر کیے
تعمیراتی پابندیاں
ترمیم- نواب شاہ جہان نے دار الحکومت دیر خاص کے چاروں اطراف میں 5 کلومیٹر تک ایسے مقامات پر تعمیرات پر پابندی لگائی,جس سے نواب کے محل کا اندرنی حصہ نظر آتا تھا
- ریاست میں ٹین کے چادر اور سیمنٹ والی آبادی پر پابندی لگا دی گئی
- نواب نے عمدہ مکان بنانے,کندہ کاری کرنے,دو منزلہ عمارت بنانے.شیشہ لگانے,مکان پر بُرج تعمیر کرنے پر سخت پابندیاں عائد کی..ریاست دیر کی حکومت کی طرف سے یہ حُکم بھی جاری ہوا.کہ کوئی شخص بھی اپنے گھر کی بیرونی دیواروں کو سُفید چُونا نہیں دے گا
رہن سہن کی پابندیاں
ترمیم- نواب نے ریاست سوات کی مصنوعات پر بھی پابندی لگائی.یہاں تک کہ کوئی بھی شخص نواب شاہ جہان کے خوف سے سوات کا بنا ہوا جوتا یا کمبل نہیں استعمال کرسکتا تھا
- فیشن اور بناؤ سنگار پر مکمل پابندی تھی
- سُفید کپڑوں کے پہننے پر مکمل پابندی تھی
- ریاست میں سر پر ٹوپی پہننا لازمی تھ
- نوجوانوں کے لیے بڑے بال رکھنے ,فیشن کرنے ٹوپی ترچھی رکھنے,یا بالوں کو تیل دیکر ننگے سر گُھومنے پر مکمل پابندی تھی…
- ↑ "ریاستِ دیر کے حکمرانوں کی مختصر تاریخ"۔ 11 نومبر 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2023
- ↑ "نوابِ دیر شاہ جہان (1960-1924) کے ریاستِ دیر کے عوام کے لئے بنائے گئے عجیب قوانین"۔ 06 مارچ 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2023