نُوپُر شَرْمَا (پیدائش: منگل، 2 شعبان، ؁۱۴۰۵ھ) ایک بھارتی سیاست دان اور قانون دان- وہ ذو القعد ؁۱۴۴۳ھ تک بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی مرکزی ترجمان رہی ہے۔ [1] وہ ایک صاف گو اور بے باک سرکاری ترجمان کے طور پر اکثر بھارتی ٹیلی ویژن مباحثوں میں بی جے پی کی نمائندگی کرتی رہی ہے۔

ابتدائی زندگی اور تعلیم ترمیم

نوپر شرما ؁۱۴۰۵ھ میں دلی میں پیدا ہوئی- اس کا تعلق ایک کاروباری اور سرکاری ملازمین کے خاندان سے ہے- اس کی ماں کا تعلق دہرہ دون سے ہے-

ابتدائی تعلیم دلی پبلک اسکول سے حاصل کی اور پھر ہندو کالج، دلی یونی ورسٹی سے بی اے اور ایل ایل بی کی ڈگریاں حاصل کیں- طالبعلمی کے زمانے میں اس نے سنگھ پریوار کی طلبہ تنظیم اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد جوائین کرلی اور اسی کے پلیٹ فارم سے 2008 میں دہلی یونی ورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کی صدر منتخب ہوئی- اپنے دور صدارت میں اس نے کشمیری لیڈر سید علی گیلانی کی دلی یونی ورسٹی میں تقریر کو ہجوم کی مدد سے درہم برہم کرنے کی کوشش کی اور رات میں ٹی وی پر آکر اس پر سخت تنقید کی-

لندن اسکول آف اکنامکس سے ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد اس نے وکالت کا پیشہ اختیار کر لیا-

سیاسی سفر ترمیم

سال2011 میں لندن سے واپسی کے بعد اس نے باقاعدہ طور پر بھارتیہ جنتا پارٹی جوائن کرلی- 2013 میں دہلی کی بی جے پی کی ورکنگ کمیٹی کی میمبر بنی-

اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بی جے پی کے سینئر رہنماؤں امیت شاہ، اروند پرادھان اور ارون جیٹلی کے ساتھ بھی کام کرچکی ہے-

2015 میں اس نے عام آدمی پارٹی کے صدر اروند کیجروال کے خلاف دلی ریاستی اسمبلی کی سیٹ پر الیکشن لڑا مگر اسے تیس ہزار ووٹوں سے شکست ہوئی-

اس کے بعد اسے منوج تیواڑی کی سربراہی میں بی جے پی، دہلی کے ترجمان مقرر کیا گیا- 2020 میں اسے جے پی ندا کی سربراہی میں بی جے پی کا مرکزی ترجمان مقرر کر دیا گیا-

بی جے پی کے ایک لیڈر کے مطابق، اسے اپنی قانون دانی، قومی معاملات کی وسیع معلومات اور انگریزی پر عبور کی وجہ سے قومی معاملات پر تقاریر کے لیے ٹی وی چینلز بھیجا جاتا تھا جبکہ وہ محض پارٹی دلی یونٹ کا حصہ تھی- وہ ٹی وی پر کئی ٹاک شوز میں آتی رہی اور اپنے مخالفین پر ہتک آمیز تبصروں کی وجہ سے ٹویٹر پر ہنگامہ آرائی کا سبب بھی بنتی رہی-

2017 میں کالکتا پولیس نے اس پر دھوکا دہی کے الزام میں مقدمہ بھی قائم کیا جب اس نے 2002 کے گجرات کے فسادات کی ایک تصویر کو بنگال میں فسادات کے ثبوت کے طور پر شئیر کیا-

نبی محمد (ﷺ) کے خلاف ہتک آمیز تبصرہ ترمیم

26 مئی 2022 کو ٹی وی چینل پر گیان واپی مسجد کے تنازعے کے ضمن میں مباحثے کے دوران اس نے رسول اللہ (ﷺ) کے بارے میں ہتک آمیز ریمارکس دیے- اس کے ایک دن محمد زبیر جو آلٹ نیوز نامی فیکٹ چیکنگ ویب گاہ کے شریک بانی ہیں، نے اس کے ہتک آمیز تبصرے کی ویڈیو کلپ شوشل میڈیا پر شئیر کی جو تنقید کی وجہ بنی اور ٹائمز ٹی وی نے اگلے دن اس پروگرام کی ویڈیو کلپ اپنے یو ٹیوب چینل سے ڈیلیٹ کردی-

گوکہ نوپر نے اپنے تبصرے کا دفاع کرتے ہوئے محمد زبیر پر الزام لگایا کہ اس نے کلپ بہت زیادہ ایڈیٹنگ کرکے شئیر کی ہے اور اس نے مزید کہا کہ اسے قتل اور ریپ کی دھمکیاں مل رہی ہیں اس لیے دہلی پولیس اسے سیکیورٹی کور مہیا کرے- صحافیوں کا کہنا ہے کہ نوپر شرما اس سے پہلے بھی متعدد ٹی وی چینلز پر اس طرح کے کمینٹس دے چکی ہے-


اگلے دن ممبئی میں نوپر شرما کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ اس نے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا ہے-

اسی طرح کی متعدد ایف آئی آر بھارت کے دیگر علاقوں میں بھی درج کروائی گئیں جس میں میمبر پارلیمینٹ اسد الدین اویسی کی حیدرآباد دکن میں درج کروائی گئی ایف آئی آر بھی شامل ہے-

کانپور میں مسلمان تنظیموں نے اس کے رد عمل پر 3 جون 2022 کو ہڑتال کی جس کے دوران فسادات امڈ پڑے اور تقریبا چالیس لوگ زخمی ہوئے-

ساتھ ہی ساتھ، نوپر شرما کے تبصرے شوشل میڈیا پر گردش کرتے رہے خاص طور عرب ورلڈ میں 4 جون کو "insult to Prophet Muhammad" کے ہیش ٹیگ کے ساتھ خلیج کے تمام ممالک اور ترکی میں ٹاپ ٹرینڈنگ بن گیا-

5 جون کو عمان کے مفتی اعظم نے نوپر شرما کے تبصرے کو "بے بنیاد اور ناقابل برداشت جہالت" قرار دے کے اس مسئلے کو بھارت سے باہر پہلی بار اٹھایا اور بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ اور اومان میں بھارتی اثاثہ جات کی ضبطی کا مطالبہ کر دیا-

اسی دن بی جے پی نے نوپر کی برطرفی کا اعلان کر دیا- اس کے ایک دن بعد قطر کی حکومت نے بھارتی سفیر کو طلب کر لیا اور فوری مذمت اور معافی مانگنے کا مطالبہ کر دیا- بھارتی سفیر نے نوپر شرما کو "شر پسند" قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بھارتی حکومت کے نظریے کی عکاسی نہیں کرتی-

اسی دن، کویت، پاکستان اور ایران نے بھارتی سفیروں کو طلب کرکے احتجاجی مراسلے ان کے حوالے کیے-

عدم اطمینان اور مذمت کے مراسلے افغانستان، سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور انڈونیشیا سے بھی موصول ہوئے-

اس کے بعد نوپر شرما نے اپنے ریمارکس "غیر مشروط" پر واپس لے لیے مگر ساتھ ہی یہ بھی دہرایا کہ یہ ہندو دیوتا شیوا کی مسلسل ہتک کے جواب میں دیے تھے- بی جے پی کے بہت سے حامی جن میں سیاست دان بھی شامل ہیں نوپر شرما کی حمایت میں کھڑے ہو گئے اور پارٹی اور حکومت پر سخت تنقید کی کہ اس نے نوپر شرما کو بین الاقوامی دباؤ میں آکر تنہا چھوڑ دیا-

حوالہ جات ترمیم