نكت القرآن الدالة على البيان في أنواع العلوم والأحكام یہ قرآن کی تفسیر پر مشتمل کتاب ہے، جس کے مصنف محمد بن علی الکرجی المعروف بالقصاب ہیں۔ مصنف چوتھی صدی ہجری کے علماء میں سے تھے اور عقیدے میں سلف کے مسلک پر جبکہ فقہ میں محدثین کے طریقے پر تھے۔ یہ کتاب قرآن مجید کی مکمل تفسیر پر مشتمل ہے، جو سورۃ الفاتحہ سے شروع ہو کر سورۃ الناس پر ختم ہوتی ہے۔ تاہم، اس کتاب کا انداز منفرد اور ممتاز ہے، کیونکہ مصنف آیت کے بارے میں گفتگو کرنے سے پہلے اس کے لیے ایک عنوان مقرر کرتے ہیں، پھر اس میں عقیدہ، فقہ، تفسیر اور دیگر علوم سے متعلق نکات، مسائل اور باریکیاں بیان کرتے ہیں۔

نکت القرآن (کتاب)

کتاب "نکت القرآن" کی تالیف کا مقصد

ترمیم

کتاب کے سببِ تالیف کو مصنف نے اپنی کتاب کے مقدمے میں واضح کیا ہے۔ وہ فرماتے ہیں: "یہ کتاب نکت القرآن ہے جو مختلف علوم و احکام کی وضاحت اور بیان کی نشاندہی کرتی ہے، اور دین کے اصول و شرائع میں لوگوں کے اختلافات کے بارے میں خبردار کرتی ہے۔ اس میں دین کے تفصیلی اور اجمالی پہلوؤں کو واضح کیا گیا ہے، اور ہر وہ خوبصورت مقصد اور فائدہ بیان کیا گیا ہے جو کسی آیت کے جلیل و غامض، ظاہر و پیچیدہ معنی سے متعلق ہو۔ میں نے اللہ تعالیٰ کی مدد سے اس کتاب میں وہ تمام نکات شامل کیے ہیں جو مخالفین کے خلاف دلیل اور بدعتیوں پر حجت بن سکیں، کیونکہ یہ کتاب بحمد اللہ مختصر، شافی اور کافی ہے۔"[1]

یہ بیان کتاب کی علمی اہمیت اور مصنف کے مقصد کو واضح کرتا ہے۔[2]

کتاب کی اہمیت

ترمیم
  1. . یہ کتاب فقہ، زبان اور عقیدے کے علمی مسائل پر مشتمل ہے۔
  2. . اس کے مصنف سلف صالحین کے مسلک پر تھے، جو اس کی فکری بنیادوں کی مضبوطی کی نشاندہی کرتا ہے۔
  3. . مصنف کا علمی دور چوتھی صدی ہجری کے آغاز اور تیسری صدی کے اختتام پر تھا، جو علم کے عروج اور علما کی کثرت و تصنیف کا دور تھا۔
  4. . یہ کتاب ایک ہی فن تک محدود نہیں، بلکہ تمام علوم و فنون کا احاطہ کرتی ہے، جو اس کی جامعیت اور تنوع کو ظاہر کرتا ہے۔[3]

مصنف کا منہج

ترمیم
  1. . ترتیبِ سور: مصنف نے سورۃ الفاتحہ سے آغاز کیا اور سورۃ الناس پر کتاب کا اختتام کیا، سورتوں کی ترتیب کے مطابق چلتے ہوئے۔
  2. . روایتی تفسیر سے انحراف: مصنف نے سورت کی ہر آیت کی الگ تفسیر کرنے کے بجائے ایک منفرد طریقہ اپنایا۔ وہ ہر آیت کے لیے ایک عنوان مقرر کرتے اور اس کے تحت نکات، مسائل، اور علمی مباحث پیش کرتے۔ مثلاً، سورۃ البقرہ میں 72 آیات اور سورۃ آل عمران میں 28 آیات پر بات کی ہے، اسی طرح دیگر سورتوں میں۔
  3. . جامعیتِ فنون: یہ کتاب کسی ایک فن تک محدود نہیں بلکہ تمام علوم و فنون کو شامل کرتی ہے، اگرچہ ان کی مقدار مختلف ہوسکتی ہے۔
  4. . وسعتِ موضوعات: مصنف ہر آیت کے بارے میں وہی بات کرتے جو اللہ نے ان پر کھولی ہو، چاہے وہ فقہی حکم ہو، عقیدے کا مسئلہ، لغوی تحقیق، مخالف فرقوں کا رد، یا علماء کی کسی رائے کی تائید ہو۔ یہ منہج کتاب کو منفرد، جامع اور عصرِ حاضر کے مسائل کے لیے بھی موزوں بناتا ہے۔[4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. نكت القرآن الدالة على البيان، للقصاب، تحقيق: علي التويجري، دار ابن القيم ودار ابن عفان، الطبعة الأولى 1424هـ، (ص/78)
  2. نكت القرآن الدالة على البيان، للقصاب، تحقيق: علي التويجري، دار ابن القيم ودار ابن عفان، الطبعة الأولى 1424هـ، (ص/58)
  3. نكت القرآن الدالة على البيان، للقصاب، تحقيق: علي التويجري، دار ابن القيم ودار ابن عفان، الطبعة الأولى 1424هـ، (ص/58)