نگلیریا (بیماری)
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
نگلیریا ایک پانی سے پھیلنے والی خطرناک بیماری ہے۔ اس بیماری میں مبتلا شخص کی تین چار روز میں ہی موت واقع ہو جاتی ہے۔ اس بیماری کا جرثومہ صاف کچھ گرم اور نمی والے پانی میں پایا جاتا ہے جو پینے یا ناک میں پانی ڈالنے کے دوران میں انسانی دماغ میں منتقل ہو جاتا ہے اور پورے اعصابی نظام کو تباہ کر دیتا ہے اس لیے اس کو دماغ کھانے والا امیبا بھی کہتے ہیں، جبکہ اس بیماری کو پھیلانے والے جراثیم کا اصل نام نگلیریا فاؤلیری ہے۔ اس مرض کا جرثومہ چشموں، واٹر پارکوں اور مشینوں سے نکلنے والے پانی اور ایسے پانی میں پایا جاتا ہے جس میں کلورین کی کم مقدار شامل کی گئی ہو۔ یہ مرض سردیوں کی نسبت گرمیوں میں زیادہ حملہ کرتا ہے۔
علامات
ترمیماس مرض میں مبتلا شخص کو شروع میں متلی ہونے لگتی ہے اور سونگھنے کی حس میں بھی فرق آ جاتا ہے
احتیاطی تدابیر
ترمیمیہ مرض ابھی تک اتنا عام نہیں ہوا۔ اور پچھلے سال اس پوری دنیا میں اس مرض کے چار سو کیسز سامنے آئے۔ لیکن بہر حال اس مرض کی خطرناکی کے باعث احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے
- واٹر پارکس میں نہانے سے گریز کرنا چاہیے
- پانی ہمیشہ ابال کر پینا چاہیے
پوری دنیا سے اس مرض کے چار سو کیسز سامنے آئے۔