نہال عبداللہ
[1]نہال عبد اللہ 1924ء میں قصبہ چڑاوا ریاست جے پور میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم اپنے والد استاد اللہ دیا سارنگی نواز اور اپنے بھائی استاد جمال خان سارنگی نواز سے حاصل کی۔ 1948ء میں وہ ریڈیو پاکستان سے منسلک ہوئے۔ 1951ء میں انھوں نے پاکستان کے قومی ترانے کی کمپوزنگ میں حصہ لیا اور 1953ء میں جب یہ قومی ترانہ ریکارڈ ہوا تو اس میں ان کی آواز بھی شامل تھی۔ جنگِ ستمبر 1965ء میں ریڈیو پاکستان سے نشر ہونے والا نفیس فریدی بدایونی کا تحریر کردہ ایک منفرد قومی نغمہ ’’پاکستانی بڑے لڑیا، جن کی سہی نہ جائے مار‘‘ جسے رفیق غزنوی کی موسیقی میں نہال عبد اللہ نے گایا تھا، یہ وہ نغمہ تھا جس سے بھارت شدید پریشان رہتا تھا اور جنگ کے بعد ایک خصوصی وفد نے پاکستانی حکام سے شکایت کرکے اس نغمہ کو نشر ہونے سے بند کروایا تاہم پاکستانیوں کے دلوں میں یہ تاریخی اور بھارتی حقیقت پر مبنی قومی نغمہ آج بھی زندہ ہے اور رہے گا۔ اس کے علاوہ عزیز حامد مدنی کی مشہور غزل ’’تازہ ہوا بہار کی دل کا ملال لے گئی‘‘ بھی ان کے کریڈٹ پ رہے۔ یہ غزل انھوں نے راگ جے جے ونتی میں کمپوز کی تھی اور اسے مہدی حسن کی آواز میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔ نہال عبد اللہ نے ایک فلم چراغ جلتا رہا کی موسیقی بھی ترتیب دی تھی جس کے ہدایت کار فضل احمد کریم فضلی تھے۔[2]8 فروری 1983ء کووہ کراچی میں وفات پاگئے۔وہ عظیم گائیک مہدی حسن کے ماموں بھی تھے۔
- ↑ "ریختہ"
- ↑ https://urdu.arynews.tv/death-anniversary-nehal-abdullah-musician/ مفقود أو فارغ
|title=
(معاونت)