نیلا گنبد
نیلا گنبد مسجد لاہور انارکلی بازار کے قریب واقع ہے۔ مغلیہ دور حکومت میں صوفی بزرگ شیخ عبد الرزاق مکہ سے یہاں تشریف لائے اور اس دور کے مشہور بزرگ میاں محمد شاہ بخاری کے مرید بن گئے۔ جنھوں نے جلد ہی شیخ عبد الرزاق میں چھپی روحانی صلاحیتوں کو پہچان لیا اور انھیں مکی کا نام دیا۔ شیخ عبد الرزاق کی شہرت کا چرچا مغلیہ دربار تک پہنچا جس پر مغلیہ عدالت میں انھیں اہم فیصلوں میں مشاورت کے لیے بلایا جاتا۔ شیخ عبد الرزاق مکی کی وفات مغل بادشاہ نصیر الدین محمد ہمایوں کے دور میں ہوئی۔ آپ کو یہیں دفن کر دیا گیا اور مغلیہ حکومت نے شیخ عبد الرزاق کے دربار کے قریب نیلا گنبد مسجد تعمیر کی۔ 1947ءمیں پاکستان بننے کے بعد یہاں کافی تبدیلی آئی آس پاس کئی بازار بن گئے۔ موجودہ بازار بھی نیلا گنبد کے نام سے مشہور ہے۔
شہنشاہ نصیر الدین ہمایوں کے عہدِ حکومت میں شیخ عبد الرزاق مکیؒ لاہور تشریف لائے۔ آپ کی وفات کے بعد عقیدت مندوں ایک پختہ گنبد تعمیر کروایا۔ مقبرے کے ساتھ ہی ایک دلکش باغ اور وسیع مسجد بھی بنوائی۔ سکھ عہد میں باغ کو برباد کر دیا گیا۔ مقبرے کو بارود خانے کے طور پر استعمال کیا جانے لگا اور حجروں میں رہائش رکھی گئی۔ انگریزوں نے مذکورہ مسجد کو ہوٹل میں بدل دیا۔ یاد رہے کہ اس وقت یہ علاقہ چھاؤنی کا حصہ تھا۔ جب چھاؤنی میاں میر منتقل ہوئی، تو مفتی نجم الدین نے اس مسجد کو واگذار کرایا۔ مقبرہ کے نیلے گنبد کی نسبت اس مسجد کو “مسجدِ نیلا گنبد” کہا جاتا ہے۔
مزید دیکھیے
ترمیم
حوالہ جات
ترمیم- (اعجاز لاہوری)
- (کتاب “لَہور، لَہور ہے” از عبد المنان ملک، صفحہ نمبر 79 سے انتخاب)