وادی سندھ کے اجناس اور جانور

زراعت، درخت، پودے

ترمیم

اگرچہ وادی سندھ کی تہذیب تجارت و صنعت سے وابستہ متوسط طبقے کو ثابت کرتی ہے۔ لیکن سندھ سلطنت کی بنیادی معیشت لازماً زرعی تھی۔ بڑی اجناس گندم اور جوار تھیں۔ گندم پتھر کے کھرل میں پتھر ہی کے موصل سے پیسی جاتی تھی اور جو لکڑی کی اوکھلی میں لکڑی ہی کے موصل سے جھڑے جاتے تھے۔ مٹر، خربوزے اور تل بھی ہوتے تھے۔ کیوں کہ ان کے بیج ہڑپہ سے ملے ہیں۔ موہنجودڑو میں کچھ پتھر کی کجھوریں اور پتھراہی گھٹلیاں ملی ہیں، برتنوں پر بنے درختوں میں کھجور کا درخت، ناریل کا پھل، انار اور کیلا بھی دکھائی دیتا ہے۔ موہنجودڑو سے تانبے اور چاندی کی اشیائ کے ساتھ سوتی کپڑے کا ٹکڑا بھی ملا ہے۔ موہنجودڑو سے پٹ سن کا ریشہ بھی ملا ہے۔ لہذا پٹ سن کی رسیاں اور بوریاں عام استعمال ہوتی تھیں۔ ایک جگہ مچھلی پکڑنے کا کانٹا اور اس کے ساتھ پٹ سن کا ریشہ لپٹا ہوا تھا ۔

جانور

ترمیم

کتے، بیل، گائے اور بھینس عام پالے جاتے تھے۔ بعض جگہوں پر سور کی ہڈیاں ملی بھی ہیں۔ گھوڑے بھی تھے۔ گدھے اور خچر کو بھی شامل سمجھنا چاہیے۔ چنھودڑو سے ایک اینٹ ملی ہے جس پر بلی کے پاؤں کے نشانات ہیں اور اس پیچھے قدرے ایک کتے کے پاؤں کے نشانات ہیں۔ یہ دونوں آگے پیچھے بھاگ رہے تھے۔ جب کچی اینٹ پر ان کے پاؤں آئے تو دونوں کے دباؤ اور زاوہ سے ان کی رفتار کا تخمیہ لگایا جا سکتا ہے ۔

بلی یقینا پالی جاتی ہوگی۔ کیوں کے اناج کے وسیع ذخیروں کو چوہوں سے بچانا ضروری تھا۔ دوسرے جانوروں یا پرندوں کے وجود کے جو ثبوت ملے ہیں۔ ان میں خرگوش، بندر، فاختہ، طوطے، وغیرہ شامل ہیں۔ چھوٹے چھوٹے مٹی کے پنجرے ملے ہیں۔ جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ چھنکارنے والے جھینگر اوردوسرے موسیقار کیڑے پالے جاتے تھے۔ جیسا کہ چین میں رواج تھا ۔

جنگلی جانوروں میں سانڈ بائی سن گینڈے، شیر، سانبھر ہرن، چتکبرا ہرن، پاڑا ہرن وغیرہ عام تھے ۔

ماخذ

یحیٰی امجد۔ تاریخ پاکستان قدیم دور