وحید کوثر کی پیدائش14؍ نومبر1950ء کو کونول کے ایک سادات گھرانے میں ہوئی۔ ان کے والد سید نور الدین پاشاہ قادری حکیم تھے۔ ان کا شمار کرنور کے چند قابل اور مشہور حکماء میں ہوتا ہے۔

وحید کوثر
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1950ء (عمر 73–74 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

وحید کوثر کا پورا نام سید وحید پاشاہ قادری اور تخلص کوثرفرماتے ہیں۔ آپ کو ادبی دنیا وحید کوثر کے نام سے جانتی ہے۔ آپ کے والد اور برادر محترم بھی شعر و شاعری سے شغف رہا۔ شاعری کا ماحول اور طبیعت میں موزونیت نے ان کو شعر کہنے پر مجبور کیا۔

تعلیم

ترمیم

وحید کی ابتدائی تعلیم مدرسۂ موتیہ گنج میں ہوئی۔ پھر گورنمنٹ مسلم ہائی اسکول کرنول میں شریک ہوئی۔ عثمانیہ کالج کرنول سے بی۔ اے کامیاب ہوئے۔ بعد ازیں عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآبادمیں ایم۔ اے انگریزی میں داخلہ لیے۔ اس وقت علاحدہ تلنگانہ تحریک زوروں پر رہی اس لیے تعلیم منقطع کرنا پڑا۔ انھوں نے تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنا چاہا۔ اس لیے انھوں نے سری وینکٹیشورا یونیورسٹی تروپتی سے نجی طور پر اردو ایم۔ اے۔ مکمل کیا۔ بعد میں پی۔ ایچ۔ ڈی (Ph.D) کے لیے اندراج کروایا اور پروفیسر عبد الرزاق فاروقی کی نگرانی میں کام شروع کیا۔ آپ نے سنہ1984ء مں ے ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی۔ وحید کی پی۔ ایچ۔ ڈی کا مقالہ بعنوان ’’ اردو ناولوں میں تعلیمی تصورات ‘‘ کو کتابی شکل دی۔ اسے سنہ1987ء میں منصہ شہود پر لایا۔ وہ درس و تدریس کے پیشہ سے وابستہ رہے۔ سنہ1984 تا1994ء عثمانیہ کالج کرنول میں بحیثیت اردو لکچرر اپنی خدمات انجام دیں۔ بعد ازیں صدر شعبۂ اردو، ادونی آرٹس اینڈ سائنس کالج میں سنہ1995ء تا2009ء اپنا خدامت کو پایہ تکمیل تک پہنچاکر اپنے فرائض سے سبکدوش ہوئے۔

تصانیف

ترمیم
  • (1)اردو ناولوں میں تعلیمی تصورات:

یہ وحید کی تحقیقی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ یہ کتابی شکل میں سنہ1987ء کو منظر عام پر آچکا ہے۔

  • (2) عکس شفق:

’’عکس شفق‘‘ ان کا شعری سرمایہ ہے۔ یہ مجموعہ سنہ2006کو منظر عام پر آکر داد تحسین حاصل کرچکا ہے۔ اس میں دو حمد، بیس نعتیں اور اسّی غزلیں اور چند منظومات اور آزاد نظمیں شامل ہیں۔ اس مجموعے کے مطالعہ سے ان کی تخلیقی صلاحیت کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔

  • (3) دکنی کلیات:

یہ کتاب حضرت شاہ فی الحال قادری ؒ کی تنقیدی تدوین پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کی ترتیب و تزین میں وحید کوثر کا کارنامہ منظر عام پر آتا ہے۔ اس کتاب سے موصوف کی تحقیقی صلاحیت اور تنقیدی زاویے نظر کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ یہ کتاب سنہ2006ء کو منظر عام پر آچکی ہے۔

  • (4) شعر اور شعور :

ڈاکٹر وحید کوثرکا تنقیدی مضامین کا مجموعہ ہے جو سنہ2008ء کو محمد صدیق نقوی نے مرتب کیا ہے اس کتاب میں کل سولا مضامین موجود ہیں جس میں ان کی گہری سوچ اور فکری صلاحیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اس میں شامل مصامین کے مطالعہ سے رائل سیما میں پچاس ساٹھ سالہ اردو شاعری کا سفر اور تدریجی ارتقا کا پتہ چلتا ہے۔

  • (5) وجدی سے یسیر تک:

وحید کوثر کے تحقیقی مضامین کا مجموعہ ’’وجدی سے یسری تک‘‘ جس کے مرتب سید عطا اللہ قادری عطاؔ ہیں سنہ2011ء کو منظر عام پر آچکا ہے۔ جس میں کُل چودہ مضامین منظر عام پر آچکے ہیں۔ جس میں ایک مضمون ’’میرا شہر کرنول تاریخ کے آئینے میں‘‘ سے حب الوطنی اور تاریخی پہلو اجاگر ہوتے ہیں۔ کرنول کا تاریخی، ادبی و ثقافتی منظر بخوبی پیش کیا گیا ہے۔

  • (6) کلماتِ تصوف

کلماتِ تصوف کی اشاعت سنہ2015ء کو ہوئی۔ یہ کتاب وحید کوثر کے مضامین تصوف کا مجموعہ ہے جس کی ترتیب و تزین سید عطا اللہ قادری عطاؔ نے کی ہے۔ جس میں کُل آٹھ موضوعاتی مضامین ہیں جو تصوف اور فلسفۂ تصوف پر منحصر ہیں۔ حصہ دوم میں گیارہ شخصیاتی مضامین ہیں اور حصہ سوّم میں اصطلاحاتِ تصوف شامل ہیں۔ ان اصطلاحات کی خصوصیت یہی ہے کہ اس میں حرفِ تہجی کے اعتبار سے ترتیب دیا گیا ہے۔

ماہنامہ بزم آئینہ

ترمیم

ماہنامہ ’’بزمِ آئینہ‘‘ کرنول، آندھراپردیش سے یہ ماہنامہ پابندی سے شائع ہوتا ہے۔ اس کے مدیراعلیٰ ڈاکٹر وحید کوثر ہیں۔ اس بات کی کوشش کی جاتی ہے کہ اس چھوٹے سے ماہنامہ کے ذریعے اردو زبان و ادب کی خدمت کی جائے۔ ہر ماہ کچھ نہ کچھ تحقیقی و تنقیدی مضامین شامل کیے جاتے ہیں۔ اس ماہنامے کو آئی ایس ایس این نمبر بھی حاصل ہو چکا ہے۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Urdu Magazines Archives » جہانِ اردو"۔ 24 مئی 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 ستمبر 2015 

خارجی روابط

ترمیم