وفات نامہوہ نظم جس میں حضور اکرم ﷺ کی وفات کا ذکر کیا جاتا ہے

  • کیونکہ آپ کی وفات کا واقعہ اتنا اندوہناک تھا جسے صحابہ اور ان کے اہل خانہ نے بڑی شدت سے محسوس کیا جسے شعرا نے اپنی طبع آزمائی کا محرک بنا یا ان وفات ناموں میں حضرت محمد کی آخری علالت، شدت مرض، وفات، غسل، تجہیز و تکفین کا تفصیلی تذکرہ کیا جاتا ہے۔[1]
  • اردو میں میلاد نامے، معراج نامے ،وفات نامے،شمائل نامے اورنورنامے رسول اکرم کی حیات و سیرت کے موضوعات پر لکھے گئے اکثر مثنوی کی شکل میں ہیں کیونکہ اس میں واقعات کو آسانی سے سمویا جا سکتا ہے اور بعض نثر میں بھی لکھے گئے بعض نثر و نظم کا امتزاج ہیں
  • اردو میں نامہ کے لفظ کے ساتھ ترکیب پا کر نام حاصل کرنے والی تصنیفات فارسی کے زیر اثر ہیں کیونکہ پند نامہ شاہنامہ اور سیاست نامہ فارسی میں عام تھے انہی سے متاثر ہو کر شعرا نے اردو میں لوری نامہ، قیامت نامہ، فقر نامہ، وصیت نامہ، فالنامہ، خواب نامہ اور شمائل نامہ کے نام کی نظمیں لکھیں اور اکثر اس میں سے مذہبی عقیدت کی بنا پر لکھی گئیں ان ناموں کی گھر گھر محفلیں ہوتیں شرکاء محفل میں شیرینی تقسیم ہوتیں بعض لوگ منتیں مانتے جو پوری ہونے پر میلاد نامہ یا معراج نامہ کی محفل سجاتے قدیم اردو(دکنی زبان کہلاتی ہے)اکثر نامے فارسی سے ترجمہ کیا جاتا یا فارسی سے ماخوذ تھیں
  • چند وفات ناموں کا ذکر
  • وفات نامہ سرور کائینات ،امامی (1140ھ سے قبل) نظم
  • وفات نامہ، عبد الطیف (1074ھ /1663ء) نظم
  • وفات نامہ، عالم گجراتی (1087ھ /1676ء) نظم
  • وفات نامہ، امین گجراتی (1104ھ /1692ء) نظم
  • وفات نامہ سرور کائینات، علی بخش دریا (1111ھ ) نظم
  • وفات نامہ، میر ولی فیاض (1151ھ ) نظم [2]

حوالہ جات ترمیم

  1. اردو نثر میں سیرت رسول، صفحہ233،ڈاکٹر انور محمود خالد، اقبال اکیڈمی پاکستان لاہور 1989ء
  2. اردو نثر میں سیرت رسول، صفحہ235،ڈاکٹر انور محمود خالد، اقبال اکیڈمی پاکستان لاہور 1989ء