وفد احمس
وفد احمس 9ھ میں ڈھائی سو آدمیوں کے ساتھ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا
قیس بن عزرہ الاحمسی قبیلہ احمس کے ڈھائی سو آدمیوں کے ساتھ آئے رسول اللہ نے ان سے پوچھا تم کون ہوا نہوں نے کہا ہم احمس اللہ (اللہ کے بہادر)ہیں انھیں جاہلیت میں یہی کہا جاتا تھا رسول اللہ نے فرمایا کہ آج سے تم احمس اللہ (اللہ کے بہادر ہو) بلال کو حکم دیا کہ بجیلہ کے شتر سواروں کو انعام دو اور احمسین(چمپئین) سے ابتدا کرو، انھوں نے ایسا ہی کیا ۔
ایک روایت میں قبیلہ احمس اور قبیلہ قیس اکٹھے حاضر ہوئے تو آپ نے فرمایا قبیلہ احمس کو قبیلہ قیس سے پہلے دو اور پھر ان کے پیدوں اور شتر سواروں کے لیے سات مرتبہ دعا کی[1]
طارق بن شہاب سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں بجیلہ " کا وفد آیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کرام سے فرمایا بجیلہ والوں کو لباس پہناؤ اور اس کا آغاز" احمس " والوں سے کرو قبیلہ قیس کا ایک آدمی پیچھے رہ گیا جو یہ دیکھنا چاہتا تھا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے لیے دعا فرماتے ہیں اس کا کہنا ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانچ مرتبہ ان کے لیے اللہم صل علی علیہ وسلم کہہ کر دعا فرمائی۔[2]