وفد بنو عقیل بن کعب میں ربیع بن معاویہ بن خفاجہ بن عمرو بن عقیل،مطرف بن عبد اللہ بن الاعلم بن ربیعہ بن عقیل اور انس بن قیس بن المنتق بن عامر بن عقیل وفد کی صورت میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے یہ لوگ بیعت ہو کر اسلام میں داخل ہوئے اپنی قوم کے بقیہ لوگوں کی طرف سے بھی اسلام قبول کیا نبی کریم نے انھیں مقام عقیق بن عقیل عطا فرمایا یہ ایک زمین تھی جس میں چشمے اور کھجور کے باغات تھے اس کے متعلق ایک سرخ چمڑے پر فرمان تحریر کر کے دیا جس کا مضمون یہ تھا۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم یہ سند ہے جو محمد الرسول اللہ نے ربیع و مطرف اور انس کو عطا فرمائی آپ نے ان لوگوں کو اس وقت تک عقیق عطا فرمایا جب تک یہ لوگ نماز کو قائم رکھیں زکوۃ کو ادا کرتے رہیں،اطاعت و فرماں برداری ادا کرتے رہیں آپ نے انہی کسی مسلمان کا کوئی حق نہیں دیا ۔ یہ فرمان مطرف کے پاس تھا لقیط بن عامر بن المنتق بن عامر بن عقیل جو رزین کے والد تھے بطور وفد خدمت میں پیش ہوئے تو انھیں ایک پانی والا مقام جس کا نام نظیم تھا عطا فرمایا انھوں ے اپنی قوم کی طرف سے بھی بیعت کی۔ آپ کی خدمت میں ابو حرب بن خویلد بن عامر بن عقیل پیش ہوئے تو رسول اللہ نے انھیں قرآن پڑھ کر سنایا اور انھیں اسلام پیش فرمایا انھوں نے عرض کی بے شک آپ اللہ سے ملے ہیں یا اس سے ملے ہیں جو اللہ سے ملا ہے۔ بے شک آپ اچھی بات فرماتے ہیں جس سے اچھی بات ہم نہیں جانتے لیکن میں اس دین پر جس کی آپ مجھے دعوت دیتے ہیں اور اس دین پر جس پر میں پہلے ہوں اپنے تیر گھما کر قرعہ ڈالوں گا انھوں نے تیر گھمایا تو کفر کا تیر ان کے خلاف نکلا ایک مرتبہ دوسری مرتبہ تیسری مرتبہ بھی یہی نکلا تو رسول اللہ سے عرض کرنے لگے یہ تو اسی طرف لے جاتا ہے جس کی آپ مجھے دعوت دیتے ہیں اور پھر اسلام قبول کیا ۔ وہ اپنے بھائی عقل بن خویلد کے پاس گئے انھیں اپنے اسلام لانے کا واقعہ بیان کیا اور بتایا کہ مجھے موضع عقیق بھی انھوں نے عطا فرمایا ہے عقال بھی رسول اللہ کی بارگاہ میں پیش ہوئے آپ نے ان کے سامنے بھی اسلام پیش کیا اور فرمایا کیا تم گواہی دیتے ہو کہ محمد اللہ کے رسول ہیں وہ کہنے لگے میں گواہی دیتا ہوں کہ ہبیرہ بن النفاضہ موضع لبان کے دونوں پہاڑیوں کے لڑائی کے دن بہت اچھے سوار تھے دوسری مرتبہ جواب دیا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ خالص (دودھ یا شراب)جھاگ اور پھیں کے نیچے ہوتی ہے جب تیسری مرتبہ دعوت دی تو انھوں نے اسلام کو قبول کر لیا اور رسول اللہ کی رسالت کی گواہی دی۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. طبقات ابن سعد حصہ دوم صفحہ 55،56، محمد بن سعد، نفیس اکیڈمی کراچی