وفد بنو بکاء
وفد بنوبکاء سنہ9ھ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا "
بنو بکا کے تین آدمیوں کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس وفد کے ساتھ معاویہ بن ثور بن عباد بھی آئے تھے جو ایک سو برس کی عمر کے بوڑھے تھے۔ ان کے ساتھ ان کے بیٹے بشر بھی تھے فجیع بن عبد اللہ بن جندح بن البکاء اور عبد عمرو البکائی (ان کانام عبد الرحمن رکھا جو اصحاب صفہ میں شامل رہے )بھی تھے جو بہرے تھے انھیں ایک کنویں کی معافی کی تحریر لکھ کر دی جس کا نام ذی القصہ تھا۔ ان سب حضرات نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلمکی بارگاہ اقدس میں حاضر ہو کر اپنے اسلام کا اعلان کیا پھر معاویہ بن ثور بن عباد نے عرض کیا کہ میں بوڑھا ہو گیا ہوں آپ کو مس کر کے (چھوکر)برکت حاصل کرنا چاہتا ہوں پھر اپنے فرزند بشر کو پیش کیا اور یہ گزارش کی کہ یارسول ﷲ! صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم آپ میرے اس بچے کے سر پر اپنا دست مبارک پھیر دیں۔ ان کی درخواست پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کے فرزند کے سر پر اپنا مقدس ہاتھ پھرا دیا۔ اور ان کو چند بکریاں بھی عطا فرمائیں۔ اور وفد والوں کے لیے خیر و برکت کی دعا فرمائی اس دعائے نبوی کا یہ اثر ہوا کہ ان لوگوں کے دیار میں جب بھی قحط اور فقر و فاقہ کی بلا آئی تو اس قوم کے گھر ہمیشہ قحط اور بھکمری کی مصیبتوں سے محفوظ رہے۔
جو فرمان لکھ کر دیا اس کے الفاظ یہ تھے
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلمنبی کی جانب سے فجیع اور ان کے تابعین کے لیے جو اسلام لائے نماز قائم کرے زکوۃ دے اللہ و رسول کی اطاعت کرے مال غنیمت میں سے اللہ کا خمس دے نبیصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور اس کے اصحاب کی مدد کرے،اپنے اسلام پر گواہی دے اور مشرکین کو چھوڑ دے تو وہ اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امان میں ہے۔[1][2]