وفد بنو ثعلبہ بن منقذ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوا،
بعض مؤرخین نے اس وفد کو وفد ثعلبہ بن منقذ تحریر کیا[1]
وفد بنو ثعلبہ کو رملہ بنت الحارث کے گھر ٹھہرایا گیا۔ اس میں چار اشخاص شامل تھے انھوں نے عرض کی ہم اپنی قوم کے پسماندہ لوگوں کے نمائندے ہیں ہم اور ہماری قوم اسلام کا اقرار کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلمنے ان سے ان کے علاقہ کے بارے میں پوچھا تو وفد نے بتایا کہ سرسبز و شاداب ہے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس پر الحمد للہ کہا آپ نے ان کی مہمان داری کا حکم دیا یہ لوگ چند روز مقیم رہے پھر بارگاہ اقدس میں حاضر ہو کر رخصت طلب کی۔ آپ نے بلال حبشی کو فرمایا انھیں اسی طرح انعام دو جس طرح وفود کو دیے جاتے ہیں۔ وہ چند ٹکڑے چاندی کے لائے اور ہر شخص کو پانچ اوقیہ دیے (ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے)ان کے پاس درہم نہ تھے، اس طرح وہ وطن واپس لوٹے۔[2][3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. السيرۃ النبویہ وأخبار الخلفاء ،مؤلف، ابو حاتم، الدارمی، ناشر: الكتب الثقافیۃ بيروت
  2. طبقات ابن سعد، حصہ دوم، صفحہ54، محمد بن سعد، نفیس اکیڈمی کراچی
  3. سیرت حلبیہ ،ب رہان الدین حلبی،جلد 6صفحہ 202،دارالاشاعت کراچی