وفد بنو عامر بن صعصعہ
وفد بنو عامر بن صعصعہ سنہ 9ھ یا 10ھ میں بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوا۔
رسول اللّٰه ﷺ غزوہ تبوک سے فارغ ہوئے تو 9ھ میں یہ وفد آیا جبکہ اکثر مؤرخین نے وفد بنو عامر بن صعصعہ کو اور وفد عامر بن طفیل کو ایک ہی شمار کیا ہے۔
عون بن ابی جحفہ السوانی اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ وفد بنو عامر آیا جب یہ لوگ آئے تو ان کے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے لیے ایک عرضہ بھی تھا جب ہم لوگ پہنچے تو رسول اللّٰه ﷺ مقام ابطح میں ایک سرخ خیمے میں موجود تھے۔ جب ہم نے سلام کیا تو آپ ﷺ نے پوچھا تم کون ہو؟ تو ہم نے جواب دیا ہم بنو عامر بن صعصعہ ہیں آ پ نے فرمایا مرحباً (انتم منی وانا منکم) تم میرے اور میں تمھارا ہوں۔ اسی دوران نماز کا وقت آگیا بلال نے اذان پڑھی اور اذان میں گھومنے لگے تاکہ سب کی طرف آواز جائے،
رسول اللہ ﷺ کے لیے ایک برتن میں پانی لایا گیا آپ نے وضو کیا جو پانی بچ گیا تھا ہم لوگ اس سے وضو کرنے کی کوشش کرنے لگے عصر کا وقت ہو گیا بلال نے اقامت پڑھی تو ہمیں رسول اللّٰه ﷺ نے نماز پڑھائی[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ طبقات ابن سعد حصہ دوم صفحہ 63،محمد بن سعد ،نفیس اکیڈمی کراچی