وفد بنو قشیر سنہ 10ھ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا۔
بنو قشیر کا یہ وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بارگاہ میں غزوہ حنین کے بعد اور حجۃ الوداع سے پہلے پیش ہوا جن میں ثور بن عروہ بن عبد اللہ بن سلمہ بن قشیر بھی تھے یہ اسلام لائے تو انھیں ایک قطعہ زمین عطا کیا گیا اور ان کے نام ایک فرمان بھی لکھ دیا گیا۔ اس وفد میں معاویہ بن حیدہ بن قشیر بھی تھے۔ بعض مؤرخین نے اس وفد کا نام وفد معاویہ بن حیدہ بھی تحریر کیا اس میں قرہ بن ہبیرہ بن سلمہ بن قشیر بھی تھے جب اسلام لائے تو انھیں بھی کچھ عطا فرمایا ایک چادر اوڑھائی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حکم دیا کہ اپنی قوم کے زکوۃ اکٹھی کرنے والے بن جائیں جب یہ واپس ہوئے تو قصیدہ میں کچھ اشعار بھی کہے[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. طبقات ابن سعد حصہ دوم صفحہ 57،56، محمد بن سعد، نفیس اکیڈمی کراچی