وفد بنی عبد بن عدی
وفد بنی عبد بن عدی شعبان 8ھ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوا "
جس میں حارث بن اہبان، عویمر بن الاخرم، حبیب بن ملہ، ربیعہ بن ملہ اور قوم کی ایک جماعت ساتھ تھی۔ ان لوگوں نے کہا کہ ہم ساکنان حرم اور اہل حرم ہیں اور جو لوگ اس میں ہیں ہم سب سے طاقت ور ہیں۔ ہم آپ سے جنگ نہیں کرنا چاہتے۔ اگر آپ غیر قریش سے جنگ کریں گے تو ہم بھی آپ کے ساتھ جنگ میں شریک ہوں گے لیکن خاندان قریش سے محبت کرتے ہیں ان سے جنگ نہیں کریں گے ہم آپ سے اور جو آپ کے ساتھ ہیں محبت کرتے ہیں اگر غلطی سے ہم میں سے کسی کا آپ سے خون ہو جائے تو اس کا خون بہا آپ کے ذمہ ہو گا اور اگر غلطی سے آپ کے اصحاب میں سے کسی کا ہم سے خون ہو جائے تو اس کا خون بہا ہمارے ذمہ ہوگا آپ نے فرمایا جی ہاں اس کے بعد یہ لوگ اسلام لے آئے اور اپنی قوم کے لوگوں کے لیے امان طلب کی آپ نے سوائے ایک شخص اسید بن ابی اناس کے سب کو امان دی کیونکہ اس نے اہل بدر میں کفار کا مرثیہ لکھا تھا تو آپ نے اس کا خون جائز قرار دیا تھا پوری قوم نے اسید بن اناس سے برائت کا اظہار کیا۔ جب اسید کو اس بات علم ہوا تو وہ طائف چلا گیا فتح مکہ کے موقع پر ساریہ بن زنیم کے کہنے پر مسلمان ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں قصیدہ کہا آپ کی معیت میں بھی کافی عرصہ رہے[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ سبل الهدى والرشاد، فی سيرة خير العباد، مؤلف: محمد بن يوسف الصالحی الشامی ناشر: دار الكتب العلمیہ بیروت - لبنان