وفد خولان
وفد خولان شعبان 10ھ میں بارگاہ اقدس میں حاضر ہوا۔
یہ 10 افراد پر مشتمل تھا انھوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہم اللَّهُ پر ایمان رکھتے اور اس کے رسول کی تصدیق کرتے ہیں ہم نے آپ تک پہنچنے میں بڑی مشقت اٹھائی اور سخت و نرم زمین سے گذر کر یہاں پہنچے یہ ہم پر اللہ اور اس کے رسول کا احسان ہے ہم آپ کی ملاقات اور زیارت کے لیے حاضر ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا جو تم نے اپنے سفر کا ذکر کیا تو تمھارے اونٹوں نے جس قدر قدم اٹھائے تمھیں اس کے برابر نیکیاں ملیں گی اور جو کچھ تم نے میری ملاقات کا ذکر کیا تو جو شخص مدینہ طیبہ میں میری زیارت کرے گا۔ قیامت کے دن اسے میری طرف سے امن و عہد حاصل ہو گا۔ اور ایک روایت میں وہ قیامت میں میرا ہمسایہ ہوگا۔
پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے پوچھا خولان کے بت (عم انس) سے کیا سلوک کیا گیا کیا لوگ اب بھی اس کی پوجا کرتے ہیں انھوں نے جواب دیا اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس سے اس چیز کی طرف بدل دیا جو آپ لے کر تشریف لائے ہیں بوڑھی عورتیں اور بوڑھے مرد اسی سے تعلق جوڑے ہوئے ہیں جب ہم واپس جائیں گے تو اسے گرا دیں گے۔
پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے انھیں دین کے فرائض سکھائے ایفائے عہد ادائیگی امانت اور ان باتوں پر سختی سے کاربند ہونے کا حکم دیا کہ کسی پر زیادتی نہ کریں گے۔ اس کے بعد انھیں 12 اوقیہ سونا اور کچھ چاندی عطیہ میں عنایت کی وہ اپنی قوم میں واپس چلے گئے اور بت کو توڑ دیا[1][2]