وفدقبیلہ ازد اہل عمان سے بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا۔
جب اہل عمان مسلمان ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے علاء بن الحضرمی کو ان کے پاس بھیجا تاکہ انھیں شرائع اسلام سکھائیں اور زکوۃ وصول کریں۔
ان لوگوں کا ایک وفد آیا جن میں أسد بن یبرح الطاحی بھی تھے،جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے ملاقات کی تو عرض کیا کہ ان کے ساتھ کسی ایسے شخص کو روانہ کریں جو ان کے معاملات کا انتظام بھی کرے۔ مخربہ العبدی جن کا نام مدرك بن خوط تھا نے عرض کی کہ مجھے ان کے ساتھ روانہ کریں کیونکہ ان کا مجھ پر ایک احسان بھی ہے کہ جنگ جنوب میں میں جب گرفتار ہو گیا تھا انھوں نے مجھے احسان کرتے ہوئے رہا کیا تھا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے انہی کو ان کے ساتھ عمان روانہ فرمایا۔
ان کے بعد سلمہ بن عياذ الأزدی بھی اپنی قوم کے چند لوگوں کے ساتھ آئے انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے دریافت کیا کہ آپ کس کی عبادت کرتے ہیں اور کس چیز کی دعوت دیتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے انھیں بتایا تو کہنے لگے دعا کریں کہ اللہ ہماری بات اور الفت کو جمع کر دے۔
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرمائی وہ اور ان کے ساتھی اسلام لائے۔[1]
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا قبیلہ ازد کے لوگ کتنی بہترین قوم ہیں ان کے منہ پاکیزہ ایمان عمدہ اور دل صاف ستھرے ہوتے ہیں۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. طبقات ابن سعد ،حصہ دوم صفحہ 94، محمد بن سعد ،نفیس اکیڈمی کراچی
  2. مسند احمد:جلد چہارم:حدیث نمبر 1440