وفد مہرہ
وفد مہرہ مدینہ منورہ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا مہری بن الابیض کی وجہ سے اسے وفد مہرہ کا نام دیا گیا۔
مہری بن الأبيض اس وفد کے رئیس تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے انھیں اسلام کی دعوت دی انھوں نے قبول کیا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے انھیں انعام و اکرام دے کر رخصت کیا اور ایک فرمان تحریر کر دیا
یہ فرمان محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی جانب سے مہری بن الابیض کے لیے ان مہرہ کے لیے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر ایمان لائیں نہ انھیں فنا کیا جائے نہ برباد کیا جائے۔ ان پر شرائع اسلام قائم کرنا واجب ہے جو اس حکم کو بدلے گا وہ گویا جنگ کرے گااور جو اس پر ایمان لائے گا اس کے لیے اللہ اور رسول کی ذمہ داری ہے،گری پڑی چیز مالک کو پہنچانا ہو گی مواشی کو سیراب کرنا ہو گا میل کچیل برائی ہے بے حیائی نافرمانی ہے بقلم محمد بن مسلمہ الانصاری
مہرہ کا ایک شخص جس کا نام زہیر بن قرضم بن العجیل بن قباث بن قموی بن نقلان العبدي بن الآمِرِيِّ بْنِ مَهْرِيِّ بْنِ حَيْدِانَ بْنِ عَمْرِو بن جو الشحر سے تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس آئے ان کی بہت خاطر مدارت کی جب واپس جانے لگے تو انھیں بٹھایا سوار کرایا اور انھیں ایک فرمان لکھ کر دیا ۔[1]
- ↑ طبقات ابن سعد حصہ دوم صفحہ 99، محمد بن سعد، نفیس اکیڈمی کراچی