ٹہنی
ٹہنی ہندی زبان سے ماخوذ اسم 'ٹہنا' کا آخری حرف 'الف' حذف کر کے 'ی' لگانے سے 'ٹہنا' کی تصغیر 'ٹہنی' بنا اردو میں بطور اسم مستعمل ہے 1769ء میں "آخرگشت" کے قلمی نسخہ میں مستعمل ملتا ہے۔ [1] ٹہنی کا لغت میں معنی ہے درخت کی چھوٹی شاخ، اس لفظ کے کئی مترادفات ہیں مثلا شاخ، شاخچہ، ڈالی۔[2]
ٹہنی درخت کا ایک اہم جز ہوتی ہے جو درخت کے حساب سے موٹی، پتلی، کمزور اورمضبوط ہوتی ہے البتہ درخت کی جڑ ٹہنی سے کئی گنا زیادہ مضبوط اور موٹی ہوتی ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ درخت کی ساری ٹہنیاں یکساں نہیں ہوتیں ہیں؛ بلکہ کوئی پتلی اور کوئی موٹی کوئی مضبوط اور کوئی کمزور ہر طرح کی ہوتی ہے، اسی طرح سے بعض ٹہنی میں پتیاں بکثرت ہوتی ہیں اور بعض میں بہت کم ہوتی ہیں ؛ ہاں جس ٹہنی میں پتے زیادہ ہوں اس ٹہنی میں ہوا بھی بہت ہوتی ہے، اسی طرح جس درخت میں ٹہنیاں اور پتے بکثرت ہوں اس کا سایہ بھی بہت شاندار ہوتا ہے اور لوگ اس کے سایہ کے نیچے خوب بیٹھتے اور آرام کرتے ہیں، اسی طرح جانور بھی اس سے خوب فائدہ اٹھاتے ہیں۔
ٹہنی بھی درخت کے حساب سے آہستہ آہستہ بڑھتی ہے ایک دفعہ ہی بڑی اور سایہ دار نہیں ہوجاتی ہے، اسی طرح موسم اور حالات کے لحاظ سے بھی ٹہنی پر پتے کبھی زیادہ اور کبھی کم رہتے ہیں؛ یعنی موسم کے لحاظ سے کم زیادہ ہوتے رہتے ہیں؛ ہاں خشک ہوکر کے بھی ٹہنی سے بہت سارے پتے جھڑتے رہتے ہیں۔
ٹہنیاں تقریباً سارے درختوں میں پائی جاتی ہیں، ٹہنی کی کثرت وقلت سے درخت کی خوبصورتی میں اضافہ اور کمی ہوتی رہتی ہے۔
حوالہ جات
- ↑ "http://urdulughat.info/words/3161-%D9%B9%DB%81%D9%86%DB%8C"۔ 12 جنوری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ روابط خارجية في
|title=
(معاونت) - ↑ "http://urdulughat.info/words/3161-%D9%B9%DB%81%D9%86%DB%8C"۔ 12 جنوری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ روابط خارجية في
|title=
(معاونت)