پاؤل الیگزینڈر
پاؤل الیگزینڈر (انگریزی: Paul Alexander) کو 1952ء میں 6 سال کی عمر میں پولیو ہوا، جس سے اُن کا سارا جسم شل ہو گیا تھا۔ اس وقت ایسے مریضوں کو لوہے کے پھیپھڑے (آئرن لنگ) میں رکھا جاتا تھا۔ ایسے درجنوں بچوں کو ان مشینوں میں رکھا گیا تھا۔ تاہم پاؤل الیگزینڈر کے سوا سب بچے فوت ہو گئے تھے۔ پاؤل الیگزینڈر نے اسی مشین میں رہتے ہوئے اعلیٰ تعلیم بھی حاصل بھی کی۔انھوں نے گریجویشن اور قانون کی ڈگری حاصل کی اور مارچ 2024ء میں اپنی وفات تک، پورے امریکا میں صرف یہی تھے جو جو اس مشین میں زندہ رہے۔
پاؤل الیگزینڈر | |
---|---|
(انگریزی میں: Paul Richard Alexander) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 30 جنوری 1946ء [1] ڈیلاس |
وفات | 11 مارچ 2024ء (78 سال)[2] ڈیلاس [2] |
طرز وفات | طبعی موت |
شہریت | ریاستہائے متحدہ امریکا |
عارضہ | پولیو [1] |
عملی زندگی | |
مادر علمی | یونیورسٹی آف ٹیکساس بمقام آسٹن (–1984) |
تعلیمی اسناد | ڈاکٹر قانون |
پیشہ | مصنف ، وکیل |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی |
درستی - ترمیم |
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب تاریخ اشاعت: 26 مئی 2020 — The man in the iron lung
- ^ ا ب ناشر: زیتوشے زائتونگ — 72 Jahre lang lebteer in einer EisernenLunge, einerriesigen Beatmungs-maschine – alshöchstwahrscheinlichletzter Mensch. — اخذ شدہ بتاریخ: 12 مارچ 2024