پاندان
پاندان، جسے پٹارا بھی کہا جاتا ہے، ایک کئی خانوں پر مشمل دھاتی برتن ہے، جس میں پان اور اس کے لوازمات رکھے جاتے تھے۔ اب اس کا استعمال متروک ہو چکا ہے، مگر پہلے یہ گنگا جمنا تہذیب کا حصہ تھے۔ پان اور پاندان کا استعمال برصغیر کے علاوہ برما، سری لنکا اور نیپال میں ماضی میں ہوتا رہا ہے مگر اب یہ صرف ایک قیمتی نوادر کے طور پر رکھے جاتے ہیں۔
تاریخ
ترمیمپاندان کے رواج کا آغاز 2600 قبل مسیح میں ہوا اور یہ ہڑپہ دور میں لکڑی سے بنتے تھے، جبکہ کانسی والے پاندان 500 قبل مسیح برما میں تیار ہوئے۔ [1]
”لگژے انڈیا“ نامی ویب گاہ میں درج معلومات کے مطابق، پاندان کے شواہد 2,600 قبل مسیح کی ہڑپہ تہذیب کے آثار میں بھی ملتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ اس دور کے پاندان لکڑی کی ڈبیوں کی شکل میں ہوا کرتے تھے۔ دھاتی پاندان بنانے کی ابتدا برما (میانمار) میں 500 قبل مسیح میں ہوئی۔ یانگ او نامی برمی ویب گاہ کے مطابق، 2500 سال پہلے بدھ بھکشو نزلے، زکام سے بچنے اور منہ کی صفائی کی خاطر پان کی تازہ کونپلیں چبایا کرتے تھے۔ انہی کی دیکھا دیکھی یہ رواج عوام میں بھی پھیل گیا اور یوں پان کی اشیاءکے لیے کانسی کے بنے برمی پاندان وجود میں آئے، جنہیں مقامی زبان میں کن۔ات Kun-it کہا جاتا تھا۔ کانسی کے ابتدائی پاندانوں میں سے ایک، میانمار کے دار الحکومت باگان کے آنندا مندر میں محفوظ ہے۔ یہ عبادت گاہ پاگن خاندان کے بادشاہ کیان ستھا KYAN SITTHA نے 1091ء میں تعمیر کرائی تھی۔
مزید دیکھیے
ترمیم• گلوری
• پان
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://www.wazehrahe.pk/mashriqi-tareekh-o-tamaddun-aur-paandan/مشرقی تاریخ و تمدن اور پاندان