پاکستانی ادب
قیام پاکستان کے بعد ادب کے حوالے سے فکری ، تاریخی ، ثقافتی اور نظریات اساس کو تلاش کرنے کی کوشش کی گئی۔ وہ آزادی کے بعد سست اور آہستہ ضرور رہی مگرضرور ہے کہ اس کا پودا دھیرے دھیرے نشو و نما پاتا رہا۔
پاکستانی ادب کی کئی تعریفات کی گئی ہیں۔ جو بہت حد تک پاکستانی ادب کی ماہیت اور اس کے خدوخال کو بیان کردیتی ہیں۔ ان تعریفات سے اختلاف بھی ہو سکتا ہے۔ مگران میں سچائی کا عنصر نمایاں ہے:
فیض احمد فیض کا موقف ہے:
’’پاکستانی ادب وہ ہے جس میں پاکستانی روایات،حالات، پس منظر اور بیش منظر سے مطابقت موجود ہو۔ اس میں مقامیت کے مقاصد کے ساتھ آفاقیت بھی موجود ہے‘‘۔
احمد ندیم قاسمی کہتے ہیں:۔
’’پاکستانی ادب سے مراد ہے وہ ادب جو پاکستان کے وجود ، پاکستان کے وقار اور پاکستان کے طریقے کا اثبات کرتا ہو اور جو پاکستان کے تہذیبی و تاریخی مظاہر کا ترجمان ہواور جو یہاں کے کروڑوں باشندوں کی امنگوں اور آرزوؤں نیز شکستوں اور محرومیوں کا غیر جانبدار عکاس ہو۔ ظاہر ہے اس صورت میں پاکستانی ادب ،ہندوستانی ادب یا ایرانی ادب یا چینی ادب یا انگریزی ادب سے مختلف ہو گا‘‘۔
میرزا ادیب کا خیال ہے :
’’وہ ادب جو پاکستان میں رہنے والے ادیبوں نے وجود پزیر کیا ہے۔ پاکستانی ادب ہی کہلائے گا،،
ڈاکٹر سلیم اختر نے پاکستانی ادب کی کے بارے میں یوں رقم طراز ہیں:
’’پاکستانی ادیب کا لکھا ہوا وہ ادب جس میں پاکستانی قوم کے مسائل و ابتلا کا تذکرہ ہو یا جس سے پاکستانی قوم کا تشخص اُجاگر ہوتا ہو، اسے پاکستانی ادب قرار دیا جا سکتاہے"۔
جب کہ محمد حسن عسکری کی اس بارے میں رائے زرا مخلتف اور دلچسپ ہے جس میں ان کی پاکستانی ادب سے مایوسانہ اورقنوطی ہے جس میں مذہب سے جوڑنے کا خواب نظر آتا ہے۔ ’’وہ پاکستانی ادیبوں سے سخت مایوس ہیں۔‘‘بہ قول ان کے دہلی کی بربادی پوری ایک تہذیب کی بربادی ہے اور ہمارے ادیب اس بربادی پر خاموش رہے۔
ا یک مخصوص طبقہ اب بھی موجود ہے جو پاکستانی ادب کو اسلامی ادب سے الگ سمجھتا ہے۔یہ بات بالکل واضح ہے کہ پاکستانی ادب ہی اسلامی ادب ہے کیونکہ پاکستانی یا اسلامی ادب ہماری فکری‘تہذیبی اور لسانی شناخت کا مظہرہوتا ہے۔
پچاس سال بعد دوبارہ محمد ضیغم مغیرہ نے اٹھایا اور اہلِ قلم کو اس طرف لے کر آئے کہ ہمارا ادب کیا ہے اور کیا ہونا چاہیے؟ ہمیں یہ فیصلہ کر لینا چاہیے ورنہ’’ہماری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں‘‘۔وہ طبقہ جو پاکستانی اور اسلامی ادب کی بحث کو الگ الگ سمجھتا ہے وہ بنیادی طور پر پاکستان اور اسلام کے تعلق سے یا جان بوجھ کر نظریں چرا رہا ہے یا پھر وہ کم علم ہے کیونکہ ہر ذی شعور اس سے واقف ہے کہ پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر بنا اوراس حوالے سے لکھا گیا ادب ہی پاکستانی ادب ہے" { آغر ندیم سحر"اسلامی ادب ؍ پاکستانی ادب"، روزنامہ نئی بات۔ 21 مارچ 2020}۔
قیصر عالم نے اپنے مضمون " پاکستانی ادب کے خدوخال " میں لکھا ہے "قصہ مختصر، کیا ہم برصغیر میں ابھرنے والی تہذیبی اکائی کو اردو زبان کے ذریعے پاکستان میں منتقل کرپائے ہیں اور کیا ہم اس تہذیبی ورثے کو علاقائی تہذیبی ورثے میں منتقل کرپائے ہیں؟ اگر کرپائے ہیں تو پاکستانی ادب کی اصطلاح ٹھیک ہے، اگر ہم ہزار سالہ تہذیبی ورثے سے کٹ کر شاعری اور نثر لکھ رہے ہیں تو ہم بھی اردو میں ایک اور علاقائی ادبی ورثہ تخلیق کر رہے ہیں۔ پاکستانی ادب کے خدوخال کیا ہیں، یہ میں یقین کے ساتھ اس لیے نہیں کہہ سکتا کہ ہم اپنے ہزار سالہ تہذیبی اکائی اور اس کے ورثے کو پاکستان کی علاقائی تہذیبی ورثے میں نہ تو منتقل کرپائے ہیں اور نہ اردو زبان میں 1947 کے بعد مجھے کوئی ایسے شواہد ملتے ہیں، جوپاکستانی ادب کو تاریخی اور تہذیبی سطح پر برصغیر کے ہزار سالہ تہذیبی ورثے سے جوڑے رکھتے ہیں۔یہ وہ مسئلہ ہے،جس نے میری روح میں اضطراب پیدا کررکھا ہے اور اس اضطراب کے بطن سے وہ سوالات جنم لیتے ہیں، جنہیں میں نے اس مضمون میں بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔جس مسئلے نے 48 میں عسکری صاحب کے ذہن میں ایک تلاطم پیدا کیا تھا،وہ آج 71 سال بعد اپنی تپش سے میری روح کو جھلسائے دے رہا ہے اور قریب ہے کہ میری اور میرے بعد آنے والی نسل کی تہذیبی شخصیت پارہ پارہ ہوجائے، ہمیںمل جل کر اس مسئلے کو سلجھانے کا جتن کرنا چاہیے۔" {قرطاس ادب، 29 اگست 2018۔۔۔ انٹر نیٹ پر}
بہر حال کچھ لوگوں کے نزریک " پاکستانی ادب" کی بیاں کی ہوئی کی ہوئی اصطلاحات اورتشریحات مشکوک اور تشکیکی نوعیت ہیں کیونکہ اس کو مذہب سے جو ڑ دیا گیا ہے اور ان کا یہ موقف ہے کہ اردو ادب تاریخی اعتبار سے " سیکولر" ہے ۔ ایک اور وجہ یہ بھی کہی جاتی ہے کہ پاکستانی ادب اس لیے بھی تشریح نہیں ہوپاتا کہ پاکستان کی " قومی ثقافت ابھی تک متعین نہیں ہو سکی کیونکہ اس میں بحث میں پاکستانی ثقاتت کا بحران پوشیدہ ہے اور تشکیک، ابہام بھی ہے مگر پاکستان کی ذیلی اور مقامی ثقافتوں اور زبان کی " انائیت" اور کسی حد تک تعصّبات نے " پاکستانی ادب کے خدوخال کو دھندلا دیا ہے اور " پاکستانی ادب" کا سوال اب بھی فی الحال متنازع فی ہے جس کو جواب ابھی تک حتّمی طور پر نہیں مل سکا۔
۔۔۔۔ {اح[1]
عروج مفتی