پاکستان کا جدید حجری دور

جدید حجری دور سے عموماً وہ زمانہ مراد لیا جاتا ہے جب پتھر کے انتہائی ترقی یافتہ اوزار بنائے جاتے تھے۔ ان میں رگڑائی کے ذریعے اور متفرق حصوں کو جوڑ کر اوزار بنائے جاتے تھے۔ لیکن ابھی تانبے یا کانسی کے استعمال سے انسان واقف نہ ہوا تھا ۔

مارٹر ویلز کا خیال ہے کہ برصغیر میں جدید حجری دور کا وجود مشکوک ہے۔ اس طرح پگٹ کا بھی کچھ اس طرح کا خیال ہے کہ شاید برصغیر میں جدید حجری دور کوئی نہ رہا ہو اور ہو سکتا ہے کہ مویشی پالنے اور زراعت کا رواج قدیم حجری دور یا وسطح دور میں پڑ گیا ہو۔ یوری گنکو فسکی نے ماہرین آثار قدیمہ کا خیال نقل کیا ہے۔ برصغیر کے شمالی حصے میں یعنی پاکستان کے شمال میں جدید حجری دور لگ بھگ چھ ہزار سال قبل مسیح شروع ہوا۔ اس کے خیال میں جدید حجری دور میں بلوچستان سے لے کر بنگال تک کا تمام شمالی علاقہ لوگوں سے آباد تھا اور یہ کہ برصغیر میں حجری دور کی تہذیب کا شباب تھا ۔

بعد کے دور میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں بے شمار کھدائیاں ہو چکی ہیں اور جدید حجری دور کی بیسوں بستیوں کی کھدائیاں ہو چکی ہیں۔ اس دور میں لوگ باقیدہ مکانات بناکر چھوٹی چھوٹی بستیوں کی شکل میں آباد ہسگئے تھے اور آبادی بڑا حصہ مکمل خانہ بدوشی چھوڑ کر نیم آباد ہو چکا تھا۔ جدید حجری دور پاکستان میں تیز رفتار تبدیلیوں کا زمانہ تھا۔ اس دور میں انسان وسطی حجری دور کی اوزار سازی چھوڑ کر چھوٹے حجری اوزار بنانے کے مرحلے میں داخل ہوا ۔

اس دور کے آخری زمانے میں کانسی دریافت ہو گئی اور انسان نے پتھر کے اوزاروں کے ساتھ ساتھ کانسی کے اوزار بھی استعمال کرنے شروع کر دیے۔ یوں اس دور کا آغاز اگر وسطی حجری دور کے ساتھ مربوط ہے تو اس کا آخری زمانہ حجر کانسی دور CHACOLITH AGE میں داخل ہوجاتا ہے ۔

اس عہد کے آ’غاز میں مادر سری دور کا ظہور ہوا اور اس کے اختتام تک پہنچتے پہنچتے ماں کی سماجی یا نسلی بالادستی ختم ہو کر باپ کی بالادستی کا ارتقائ شروع ہو گیا ۔

اس دور کے برتن شروع میں ہاتھ سے بنائے جاتے تھے اور آخری زمانے میں سست ترین چاک کا رواج ہو گیا۔ جب کہ تیز ترین چاک بعد کے زمانے میں ایجاد ہوا ۔

اس دور میں مذہب کا آغاز ہوا اور پیشوں کی تقسیم ہوئی۔ ذات پات کا بیج پڑا اور سماج طبقات میں تقسیم ہوا ماہرین آثار نے جہاں کہیں بھی کسی بھی پستی کی کھدائی کی ہے، اس میں رہائش کے اوپر تلے ئی مرحلے ملے ہیں۔ ان میں بے شمار بستیوں کی زمانی اعتبار تقسیم کرکے ان کا مطالعہ کرنا مشکل اور لا حاصل بھی ہے۔ لہذا ان کو اجتماعی حثیت میں دیکھنا سمجھنا ضروری ہے ۔

اس قسم کی بستیاں سب سے پہلے پاکستان میں بلوچستان اور سندھ کے اس علاقے میں ملے جو دریائے سندھ کے مغربی کنارے پر ہے۔ اس تمام علاقے کو قدیم زمانے میں گدروشیا تھا اور اسی بنائ پر اس قدیم ثقافت کا تفصیلی نام یحیٰ امجد نے گدروشی ثقافت دیا ہے ۔

گدروشی ثفاقت بعد کی کھدائیوں میں وادی سندھ میں بھی ملی ہے لہذا اسے پاکستان کی قدیم ترین ثقافت سمجھنا چاہیے ۔

ماخذ

یحیٰی امجد۔ تاریخ پاکستان قدیم دور