پروفیسر عجاز بٹ ایک عظیم حریت پسند گوریلا عسکری رہنما اور بانی جماعت جموں کشمیر لبریشن فرنٹ حقیقی ہیں

پروفیسر اعجاز بٹ
معلومات شخصیت
اصل نام اعجاز بٹ
پیدائش 1976
گوجرانوالہ

تفصیلی تعارف پروفیسر اعجاز بٹ

ترمیم

پروفیسر اعجاز بٹ کے والدین ریاست جموں کشمیر کے ضلع جموں گلاب گڑھ کے رہنے والے تھے مگر 1965 کی جنگ میں آپ کے والدین کو ہزاروں مہاجرین کے ساتھ جموں سے ہجرت کر کے آزاد کشمیر ضلع کوٹلی آنا پڑا یہاں کچھ عرصہ مہاجر کیمپ میں گزارنے کے بعد تین ہزار مہاجرین کو پاکستان نے گجرانوالہ میں زمینیں دی اور آپ کے والدین بھی گوجرانوالہ چلے گئے یہاں آپ 1976ء گوجرانوالہ کے ایک بڑے معرف گاؤں جبوکئی میں پیدا ہوئے آپ نے پنجاب یونیورسٹی سے تاریخ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی جس کے دو ماہ بعد کارگل پاک بھارت جنگ شروع ہو گئی اور آپ نے اس جنگ میں رضاکارانہ طور پر حرکت اللہ مجاہدین کی طرف سے شمولیت اختیار کی اس کے بعد 2003ء میں افغان جنگ میں بھی حرکتہ اللہ مجاہدین کی طرف سے حصہ لیا

گرفتاری اور جیل

ترمیم

2004ء میں حرکتہ اللہ مجاہدین پر پابندی لگا کر جنرل پرویز مشرف نے حرکت کو کالعدم قرار دے کر دیگر حرکت کے اہم کمانڈروں کو گرفتار کر دیا تو آپ بھی گرفتار ہو گئے پانچ سال جیل کاٹنے کے بعد 2009 میں آپ کو رہا کر دیا گیا اس کے بعد آپ آزاد کشمیر کوٹلی ہمالیہ اسکول میں پرنسپل کے طور پر سرکاری ٹیچر رہے اور وہاں سے جموں کشمیر لبریشن آرمی میں دلچسپی رکھنے کے مختلف الزامات لگنے پر 2011ء کو پھر جیل کی حوا کھانا پڑھی اور ساتھ ہی سرکاری ملازمت سے بھی ہاتھ دھونے پڑھے

لبریشن فرنٹ حقیقی کی بنیاد

ترمیم

2015 تین سال جیل کاٹنے کے بعد رہا ہوئے اور گوجرانوالہ الدعوہ کے ایک پرائیویٹ اسکول میں ٹیچر رہے مگر اپنی انقلابی سوچ کے باعث وہاں بھی ٹیک نہ سکے اور 2017 کو وہاں سے ملازمت چھوڑ کر جموں کشمیر لبریشن فرنٹ حقیقی کی بنیاد رکھی آپ نے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ حقیقی کے نگراں اعلی کی حیثیت سے پارٹی چیرمیئن سردار ھدریس خان کو بنایا اس جماعت نے مختصر عرصے میں ادریس خان کی محنت اور کاوشوں سے کافی نام کمایا مگر 2020ء کے پروفیسر اعجاز بٹ پر قاتلانہ حملے نے پروفیسر اعجاز بٹ کو معذور کر دیا اور پارٹی کا شیراز بکھر کر رہ گیا جس کے بعد سردار ھدریس خان نے اپنا ایک الگ پیر پنجال کے نام سے علاحدہ گروپ بنا لیا جس سے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ حقیقی کو کافی حد تک نقصان کا سامنا کرنا پڑا

حوالہ جات

ترمیم

https://ur.m.wikipedia.org/wiki/%D8%B2%D9%85%D8%B1%DB%81:%D8%AC%DB%81%D8%A7%D8%AF%DB%8C_%D8%AA%D9%86%D8%B8%DB%8C%D9%85%DB%8C%DA%BA Behera, Navnita Chadha (2007), Demystifying Kashmir, Pearson Education India, ISBN 978-8131708460 Bhatnagar, Gaurav (2009), "The Islamicization of Politics: Motivations for Violence in Kashmir" (PDF), The Journal of Politics and Society, 20 (1): 1–20 Bose, Sumantra (2003), Kashmir: Roots of Conflict, Paths to Peace, Harvard University Press, ISBN 0-674-01173-2 Cheema, Amar (2015), The Crimson Chinar: The Kashmir Conflict: A Politico Military Perspective, Lancer Publishers, ISBN 978-81-7062-301-4 Ellis, Patricia; Khan, Zafar (2003), "The Kashmiri diaspora: Influences in Kashmir", in Nadje Al-Ali; Khalid Koser (eds.), New Approaches to Migration?: Transnational Communities and the Transformation of Home, Routledge, pp. 169–185, ISBN 978-1-134-52377-1Jaffrelot, Christophe (2002), Pakistan: Nationalism without a Nation, Zed Books, ISBN 978-1-84277-117-4 Schofield, Victoria (2003) [First published in 2000], Kashmir in Conflict, London and New York: I. B. Taurus & Co, ISBN 1860648983 Staniland, Paul (2014), Networks of Rebellion: Explaining Insurgent Cohesion and Collapse, Cornell University Press, ISBN 978-0-8014-7102-5 Swami, Praveen (2007), India, Pakistan and the Secret Jihad: The covert war in Kashmir, 1947-2004, Asian Security Studies, Routledge, ISBN 978-0-415-40459-4 Widmalm, Sten (2014) [first published 2002], Kashmir in Comparative Perspective: Democracy and Violent Separatism in India, Routledge, ISBN 978-1-136-86694-4