پروفیسر ڈاکٹر اسلم انصاری
اس مضمون یا قطعے کو اسلم انصاری میں ضم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ |
نامور شاعر،دانشور،ماہر تعلیم، نقاد اور ماہراقبالیات
پیدائش
ترمیمڈاکٹر اسلم انصاری 30 اپریل 1939ء کو بیرون پاک گیٹ ملتان کے علاقے بھیتی سرائے میں پیدا ہوئے۔
تعلیم
ترمیمانھوں نے 1962ء میں اورینٹل کالج لاہور سے اردو اور 1985ء میں زکریا یونیورسٹی سے فارسی میں ایم اے کیا۔ 1998ء میں انھوں نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔
تدریس
ترمیموہ عمر بھرشعبہ تدریس سے وابستہ رہے اور لاہور، بہاولپور، ملتان سمیت مختلف شہروں میں خدمات انجام دیں۔
ادبی خدمات
ترمیمڈاکٹر اسلم انصاری کی تصنیفات میں اردو اورفارسی کے پانچ شعری مجموعوں سمیت سرائیکی ناول ”بیڑی وچ دریا“ اور مختلف تنقیدی اورتحقیقی مضامین کے مجموعے شامل ہیں۔ وہ اس پہلے خواجہ فرید کی کافیوں کے ترجمے پرنیشنل بینک ایوارڈ اور اقبالیات پر اقبال ایوارڈ بھی حاصل کرچکے ہیں۔ان کی نظم ”گوتم سے مکالمہ“ زبان زد عام ہے جبکہ ”میں نے روکا بھی نہیں اور وہ ٹھہرا بھی نہیں“ سمیت ان کی بہت سی غزلیں اوراشعار ضرب المثل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کی دونئی کتابیں عنقریب منظرعام پرآرہی ہیں جن میں پاکستان کی جدوجہد آزادی کی منظوم داستان ”ارمغان پاک“ قابل ذکر ہے جس میں اس موضوع پر ان کی کئی نظمیں اورمنظوم ڈرامے شامل ہیں۔ یہ کتاب اسی ماہ کے اواخر یا ستمبر کے اوائل میں شائع ہوجائے گی۔اس کے علاوہ فارسی مثنوی ’‘’فرخ نامہ“بھی زیرطبع ہے۔ یہ مثنوی علامہ اقبال کی مثنوی”جاوید نامہ“ کی طرزپر ہے۔
تصانیف
ترمیم- خواب و آگہی (شاعری)
- نقش عہد وصال کا(کلام)
- شب عشق کا ستارہ (کلام)
- فیضان اقبال(منظوم اقبالیات)
- اقبال عہد آفرین
- مطالعات اقبال
- شعر و فکر اقبال
- اردو شاعری میں المیہ تصورات
- ادبیات عالم میں سیر افلاک کی روایت اور دوسرے مضامین
- تکلمات
- زندگی کا فکری اورفنی مطالعہ
- نگار خاطر
- چراغ لالہ
- غالب کا جہان معنی
- مکالمات
- فکرو انتقاد
- جسے میر کہتے ہیں صاحبو
- ارمغان پاک(جدوجہد آزادی کی منظوم داستان)
- بیڑی وچ دریا(ناول)
اعزازات
ترمیمپروفیسر ڈاکٹر اسلم انصاری کو 2009ء میں تمغا امتیاز سے نوازاگیاتھا اور 14 اگست 2020ء کو انھیں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی عطا کیا گیا۔