پروفیسر ڈاکٹر محمد مختار

ڈاکٹر مختار نے بائیوکیمسٹری کی فیلڈ میں ماسٹرز اور ایم فل کی ڈگریاں پاکستان کی نامور جامعات سے حاصل کیں۔ اس کے بعد انھوں نے بائیوسائنسز میں پی ایچ ڈی کی ڈگری ڈریکسل یونیورسٹی آف فلاڈلفیا امریکا سے نمایاں پوزیشن کے ساتھ حاصل کی۔ انھوں نے ریسرچ منیجمنٹ میں گریجویٹ سرٹیفکیٹ تھامس جیفرسن یونیورسٹی آف فلاڈلفیا امریکا سے مکمل کیا۔ ڈاکٹر مختار کی سائنسی تحقیق اور نئے نظریات کو بین الاقوامی سطح پر بھی تسلیم کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر مختار انٹرنیشنل سطح پر نہ صرف ایک نامور سائنس دان کے طور پر پہچانے جاتے ہیں بلکہ ان کا نام جامعات کے سربراہ کے طور پر بھی بہت احترام سے لیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر مختار اِن دنوں نیشنل سکلز یونیورسٹی اسلام آباد کے بانی وائس چانسلر ہیں۔ اس سے قبل وہ پاکستان کی تین یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر/ پروفیسر بھی رہ چکے ہیں جو کسی بھی پروفیسر اور اکیڈمک لیڈر کے لیے ایک منفرد اعزاز ہے۔ انہی میں سے ایک یونیورسٹی علاقائی یونیورسٹی تھی لیکن دوراندیش ومدبرانہ سوچ، اکیڈمک لیڈرشپ اور جدید قیادت کے باعث ڈاکٹر مختار نے اس علاقائی یونیورسٹی کو ملک کی ٹاپ یونیورسٹیوں کی رینکنگ میں شامل کر دیا جو بذات خود ایک بڑا کارنامہ ہے۔ ڈاکٹر مختار کے سائنسی ٹیلنٹ کا اعتراف امریکا میں بھی خوب کیا گیا۔ اس بنا پر انھوں نے امریکا میں آئوٹ سٹینڈنگ سائنٹسٹ ویزہ کے تحت مختلف اہم علمی اور انتظامی پوزیشنز پر بھی کام کیا۔ ڈاکٹر مختار کو سائنسی تحقیق سے عشق ہے۔ وہ اپنی انتظامی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ نئی سائنسی تحقیقات پربھی اپنی توجہ مرکوز رکھتے ہیں۔ انھوں نے اپنی لیبارٹری میں ’’اِن وائٹرو ماڈل آف ہیومن بلڈ برین بیریئر‘‘ تیار کیا جس سے وائرل نیورو پیتھوجینیسز کے تحقیقی مطالعہ میں بہت مدد ملی۔ اس کامیابی پر ڈاکٹر مختار کو بطور پرنسپل اور شریک محقق کے بہت سے بین الاقوامی اداروں کی طرف سے اعزازات سے نوازا گیا جن میں امیرکن ڈائی بٹیز ایسوسی ایشن، امیرکن سوسائٹی فار مائیکرو بائیالوجی، ڈائی بٹیز ٹرسٹ فائونڈیشن، یوایس نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ، فائزر فارماسوٹیکلز اور ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان شامل ہیں۔ ڈاکٹر مختار پبلک ہیلتھ اور بائیو انفارمیٹکس میں بھی سپیشلائزڈ سرٹیفکیٹ رکھتے ہیں۔ میڈیکل ریسرچ میں ٹیکنالوجی کے کردار کے حوالے سے پرعزم ڈاکٹر مختار فرنٹیئرز اِن بائیو سائنس کے منیجنگ ایڈیٹر کے طور پر خدمات سر انجام دے رہے ہیں اور اس کے علاوہ بہت سے ریسرچ جرنلز کے ایڈیٹوریل بورڈز میں بھی شامل ہیں۔ ان کے بہت سے تحقیقی مقالات اور کتابیں بین الاقوامی سطح پر شائع ہو چکی ہیں۔ ان کے حالات زندگی اور کامیابیوں پر اردو میں ایک کتاب ’’حیات ذوقِ سفر کے سوا کچھ اور نہیں‘‘ کے عنوان کے تحت شائع ہو چکی ہے جبکہ اس کا انگریزی ایڈیشن ’’دی میکنگ آف اے بیسٹ نیشنل یونیورسٹی‘‘ کے عنوان سے چھپا۔[1][2] حال میں مشہور زمانہ ڈیٹا بیس ’ گوگل سکالر نے پاکستانی مالیکیولر وائرالوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد مختار کے تجزیاتی مقالے ’وائرسز کی بیماریوں کا علاج پودوں سے حاصل ہونے والی ادویات کے ذریعے ‘ کو پوری دنیا کے مقالہ جات میں بہترین قرار دے دیا۔ [3]

حوالہ جات

ترمیم

حوالہ جات

  1. "آرکائیو کاپی"۔ 04 اگست 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 اگست 2020 
  2. https://dailypakistan.com.pk/22-Oct-2019/1037912
  3. https://urdu.app.com.pk/urdu/2020/06/%DA%AF%D9%88%DA%AF%D9%84-%D8%B3%DA%A9%D8%A7%D9%84%D8%B1-%D9%86%DB%92-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%88%D8%A7%D8%A6%D8%B1%D8%A7%D9%84%D9%88%D8%AC%D8%B3%D9%B9-%D9%BE%D8%B1%D9%88/[مردہ ربط]