پشتون ولی
پشتون ولی:
پشتون قبائل کا معاشرتی آئین و دستور یا ضابطہ اخلاق جو پشتون ولی کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ یہ ضابطہ اخلاق (معیار) سے واقفیت نظم و نسق کے نقطہ نظر سے کم اہم نہیں ہے۔ یہ ماضی میں بھی رائج تھا اور ہنوز اکثر لوگوں کے اعمال و افعال پر اثر انداز ہوتا ہے۔ یہ چند تبدیلوں کے ساتھ تمام پشتون قبائل میں رائج رہا ہے۔ اگرچہ رفتہ رفتہ اس کا اثر کم ہوتا جا رہا ہے۔ پشتون ولی یہ درج ذیل کیا جارہا ہے۔ خون کا بدلہ۔ (بدل) پناہ لینے والے کے لیے آخری دم تک لڑنا۔ سپرد کردہ جائداد کی آخری دم تک حفاظت کرنا۔ مہمان نوازی اور مہمان کے جان و مال کی حفاظت کرنا۔ ہندو، کمین، عورت اور کم سن بچے کو قتل کرنے سے پر ہیز کرنا۔ مجرم کے خاندان کی کسی عورت کی درخوات پر لڑائی بند کرنا۔ اس آدمی کو مارنے سے گریز کرنا جو کسی پیر کی زیارت میں داخل ہو گیا ہو۔ جو ہتھیار ڈال دے یا منہ میں گھاس ڈال کر پناہ مانگے اس کی جان بخشنا۔ (ننواتے) ملا ، سیّد اور عورت سر پر قران رکھ کو آئے تو لڑائی بند کردینا۔ سیاہ کار کو موت کے گھات اتارنا۔ یہ ضابطہ پشتونوں میں بہت اہم رہے ہیں۔ زن، زر اور زمین بالخصوص آخری الذکر افغانوں میں ہمیشہ کشت و خون کے محرکات رہے ہیں اور ان ضوابط کی بنا پر ہمیشہ پشتون قبائل کے درمیان کشت و خون جاری رہا ہے۔ پشتونوں کے ضابطہ معاشرت نہ صرف پشتونوں میں بلکہ برصغیر کی دوسری قوموں خاص کر بلوچوں، جٹوں اور راجپوتوں میں چند تبدیلوں کے ساتھ رائج رہے ہیں۔ اگرچہ یہ بطور ضابطہ کے مروج نہیں تھے۔ مگر وہ اس سے رد گردانی کا سوچ نہیں سکتے ہیں۔ گویا یہ آریائی دستور ہیں اور انھیں باقیدہ ضابطہ کے تحت بلوچوں اور پشتونوں میں ارتقائی شکل اختیا ر کی۔