پہلا پاکستانی پاسپورٹ
پہلا پاکستانی پاسپورٹ جس کا نمبر 000001 تھا، 15 ستمبر 1947ء[1] کو اسد سلیم کے نام سے جاری ہوا۔
تفصیل
ترمیممحمد اسد مرحوم کی خود نوشت داستان میں لکھا ہے:
” | پاکستان بننے کے فورا بعد اس وقت پاکستانی قومیت نام کی کوئی چیز معرض وجود میں نہ آئی تھی۔ بلکہ برطانیہ سےایک غیر رسمی معاہدہ طے پایا تھا جس کے مطابق ہر نئے پاسپورٹ پر برطانوی شہری لکھنے کا اختیار دیا گیا تھا ۔ محمد اسد کہتے ہیں جب میں نے وزارت خارجہ سے کہا کہ میں پاکستان کا سرکاری وفد لے کر مشرق وسطی کا دورہ کرنے جا رہا ہوں۔ اگر میرے پاس کسی دوسرے ملک کا پاسپورٹ ہو گا تودیکھنے والا کیا سمجھے گا ؟ | “ |
محمد اسد کی تعیناتی وزارت خارجہ میں ہوئی تھی۔ جب اس وقت کے وزیر اعظم لیاقت علی خان نے انھیں مشرقی وسطیٰ کے سرکاری دورے پر بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ ابھی پاکستانی پاسپورٹ بننے شروع نہیں ہوئے تھے۔ کبھی کہا جاتا کہ اسد کے پاسپورٹ پر برطانوی شہری لکھ دیتے ہیں‘ کبھی کہا جاتا کہ وہ آسٹرین ہیں اور ان کے پاسپورٹ پرآسٹرین لکھ دیتے ہیں۔
اپنی خود نوشت کے صفحہ 128 اور 129 پر محمد اسد نے اس کی تفصیل لکھی ہے۔
وہ لکھتے ہیں:
” | میں بے سر و پا باتیں سن سن کر تنگ آگیا۔ بالآخر میں نے وزیراعظم کے ذاتی معاون کو فون کیا اور ان سے عرض کیا کہ براہ مہربانی وزیراعظم سے میری فوری ملاقات کرادیجیے۔ کچھ دیر بعد میں لیاقت علی خان کے دفتر پہنچا اور انہیں اپنی مشکل سے مطلع کیا۔ انہوں نے اپنے سیکرٹری کو کہا کہ فوراً پاسپورٹ افسر کو بلائیں۔ جونہی وہ کمرے میں داخل ہوا وزیراعظم نے انہیں جلد پاسپورٹ بنانے کا حکم دیا اور ساتھ ہی کہا کہ اس پر ’’پاکستانی شہری‘‘ کی مہر ثبت کرے۔ اس طرح مجھے پہلا پاسپورٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل ہوا جس پر ’’پاکستانی شہری‘‘ لکھا گیا تھا۔ | “ |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "-پہلا-پاسپورٹ-کس-شخص-کو-جاری-کیا-گیا-تھا؟ بحوالہ محمد اسد۔ خود نوشت۔ بندہ صحرائی (روڈ ٹو مکہ کا مصنف)"۔ 22 مئی 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اکتوبر 2015