پہلوی زبان
قدیم فارسی سے مشتق۔ زمانے کے ساتھ ساتھ فارسی قدیم کے الفاظ و تراکیب میں جو تبدیلیاں رونما ہوئیں وہ پہلوی زبان کی صورت میں ظاہر ہوئیں۔ اور پہلوی موجودہ فارسی میں بدل گئی۔ چنانچہ اس زبان کو پہلوی کی بجائے درمیانی پارسی بھی کہتے ہیں۔ کیوں کہ یہ زبان قدیم پارسی اور موجودہ فارسی کی درمیانی کڑی ہے۔ پہلوی کی دو شاخیں ہیں۔ ایک پہلوی شمال و مشرقی اور دوسری پہلوی جنوبی۔ ساسانی زمانے کے تمام تصانیف پہلوی جنوبی میں لکھی گئی ہیں۔ پہلوی کا مادہ ’’پہلو‘‘ ہے۔ یہ اس قوم کا نام تھا جس نے دو سو پچاس ق م میں خراسان سے بڑھ کر یونانیوں کو ایران اور اصفہان اس زبان کے بڑے بڑے مرکز تھے۔ پہلوی اور فارسی میں بنیادی فرق الفاظ کا نہیں، رسم الخط کا ہے، جسے ہزوارش کہتے ہیں۔