پین انٹرنیشنل مصنفین کی عالمی تنظیم ہے جس کا قیام 1920ء میں برطانیہ کے دار الحکومت لندن میں عمل میں آیا۔ اس تنظیم کا مقصد دنیا بھر کے مصنفین کے درمیاں دوستی اور تخلیقی تعاون کو فروغ دینا ہے۔ پین انٹرنیشنل کی اس وقت دنیا میں سو سے زیادہ خود مختار شاخیں ہیں۔ تنظیم کا دوسرا مقصد ادب کے ذریعے باہمی رابطے کے علاوہ آزادی اظہار کے لیے جدوجہد کے علاوہ ان مصنفین کے لیے آواز اٹھانا ہے جو اپنی تخلیقات کی وجہ سے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرتے ہیں یا انھیں قتل کر دیا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں پین انٹرنیشنل کی تنظیمیں مختلف نوعیت کے انعامات تقسیم کرتی ہیں

پین انٹرنیشنل
قِسمغیر سرکاری تنظیم
مقصددنیا بھر کے لکھاریوں کے درمیان دوستی اور تخلیقی تعاون کو بڑھنے میں مدد دیان
ہیڈکوارٹرلندن
صدر
جان رالسٹن ساؤل
ویب سائٹwww.pen-international.org

پین اصل میں شاعر، مضمون نگار اور ناول نویس (Poets, Essayists and Novelists) کا مخفف ہے۔ لیکن اب اس میں صحافیوں اور تاریخ دانوں کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔

پین نے اپنے لیے تین درج ذیل مقاصد متعین کیے ہیں۔

  • مصنفین کے درمیاں تخلیقی تعاون اور تفہیم کو بڑھانا
  • دنیا بھر کے مصنفین کا ایک ایسا گروہ ترتیب دینا جو عالمی ثقافت میں ادب کے کردار پر زور دیں
  • عصر حاضر میں ادب کو لاحق خطرات کے خلاف جدوجہد کے علاوہ اس کی بقا کے لیے کام کرنا۔

پین انٹرنیشنل کا منشور

ترمیم
  • ادب گو قومی یا مقامی ہوتا ہے لیکن اس کی کوئی سرحدیں نہیں ہے، لہذا سیاسی یا بین الاقوامی تغیرات کے باوجود قوموں کے درمیان مشترکہ سرمایہ رہنا چاہیے
  • ہر قسم کے حالات میں اور خاص طور پر جنگ کے وقت میں، آرٹ اور لائبریریوں کا سرمایہ، نسل انسانی کے اہم ورثے، قومی یا سیاسی جذبہ سے مغلوب ہوئے ہو کر تباہ نہیں کرنا چاہیے۔
  • پین کے تمام ارکان کو اپنا ہر ممکنہ اثر و رسوخ استعمال کرنا چاہیے کہ دوسری اقوام کے درمیان باہمی احترام اور افہام و تفہیم کو فروغ دے سکیں۔ اور اپنے آپ سے عہد کریں کہ نسلی، طبقاتی اور قومی نفرتوں کو دور کرنے اور دنیا میں امن سے رہنے کی انسانیت کی اعلی قدر کے لیے کام کریں گے۔
  • پین ہر قوم کے اندر اور تمام قوموں کے درمیان سوچوں کی بلا رکاوٹ ترسیل کے اصول کے حمایت کرتا ہے اور تنظیم کے ارکان وعدہ کرتے ہیں کہ اپنے ملک یا اپنے طبقے کے اندر اظہار رائے کی آزادی کے میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ کی مخالفت کریں گے۔
  • پین ایک آزاد پریس کی حمایت اور امن کے وقت میں صوابدیدی سنسر شپ کی مخالفت کا اعلان کرتا ہے۔ اس کے مطابق دنیا کو انتہائی منظم سیاسی اور اقتصادی نظام کی طرف لے جانے کے لیے حکومت، اداروں اور انتظامیہ پر تنقید انتہائی ضروری ہے۔ چونکہ آزادی رضاکارانہ طور پر تحمل کا نام ہے، لہذا اراکین وعدہ کرتے ہیں کہ جھوٹ پر مبنی اشاعت، جان بوجھ کر بولے گئے جھوٹ اور سیاسی اور ذاتی مقاصد کے حصول کے لیے حقائق کی تحریف کیے جانے کی مخالفت کریں گے۔

کمیٹی برائے محبوس منصفین

ترمیم

محبوس مصنفین کی کمیٹی کا قیام 1960ء میں عمل میں آیا۔ یہ کمیٹی دنیا بھر میں زیر عتاب آنے والے مصنفین کی حمایت میں کام کرتی ہے۔ اور اس سلسلہ میں ہر سال 900 کے لگ بھگ مصنفین کے واقعات کا جائزہ لیتی ہے جو اپنے کام کی وجہ سے قید و بند کی صعوبتیں سہہ رہے ہیں، دھمکیوں اور تشدد کا سامنا کر رہے ہیں، غائب کر دیے گئے ہیں یا سرے سے انھیں قتل کر دیا گیا ہے۔[1] کمیٹی برائے محبوس منصفین نے آزادی اظہار کی ترسیل کی عالمی تنظیم کی بنیاد رکھی ہے جس کی نوے شاخیں ہیں جو دنیا بھر میں سنسر شپ کے واقعات کا جائزہ لینے کے علاوہ مصنفین، صحافیوں، انٹر نیٹ بلاگروں کا دفاع کرتی ہے جو اپنے آزادی اظہار کے بنا پر زیر عتاب آتے ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. "members"۔ www.guardian.co.uk۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-01-120