چن وے
چن وے 24 مارچ 1951 کو لاہور کے ریجنٹ سنیما میں ریلیز ہوئی اور کافی کامیاب رہی۔ جُگنو‘ کے چار برس بعد نورجہاں کی کوئی فِلم سامنے آئی تھی اور لوگ اس کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے بے قرار تھے۔
چن وے کی سب سے اہم بات یہ تھی کہ اسے خود نورجہاں نے ڈائریکٹ کیا تھا اور اساطیرِ لالی وُڈ میں تو یہاں تک کہا جاتا ہے کہ اس کا میوزک بھی نورجہاں نے خود ہی دیا تھا اور فیروز نظامی محض نام کے موسیقارتھے۔ لیکن نور جہان نے خود ان افواہوں کی تردید کی۔
چن وے کی کامیابی میں اس کے گیتوں کا بڑا دخل تھا۔ اور گیت بھی ایک سے بڑھ کر ایک تھے:
تیرے مکُھڑے دا کالا کالا تِل وے
میرا کڈھ کے لے گیا دِل وے
وے مُنڈیا سیالکوٹیا!
پنجاب کی سڑکوں پہ ہر من چلا یہ گیت گنگناتا پھرتا تھا۔ لیکن نورجہاں کے فن کی پُختگی اور گلے کا ریاض اُس گانے میں نظر آتا ہے جس کے بول ہیں:
’ چن دیا ٹوٹیا وے دِلاں دیا کھوٹیا‘
چن وے کے گیت پاپولر شاعر ایف۔ ڈی شرف نے لکھے تھے جو قریبی حلقوں میں ’ بھا شرف ‘ کے نام سے معروف تھے اور قبل ازیں کلکتے میں بننے والی کئی پنجابی فلموں کے گانے اور مکالمے لکھ چُکے تھے۔