چہل قدمی (انگریزی: Walking) یا جنبش قدم کی مدد سے چلنا صحت اور انسانی حرکات اور سکنات کے لیے ضروری تصور کیا جاتا ہے۔ چہل قدمی سے نہ صرف وزن کم کرنے میں مدد ملتی ہے بلکہ یہ امراض قلب کے لیے بھی مفید ہے۔ کئی معالج اور تربیت کار صحت مند زندگی گزارنے کے لیے چہل قدمی کا مشورہ دیتے ہیں۔ یہ ایک زبردست قسم کی ورزش ہے لیکن بہت کم افراد باقائدگی سے اس کا احتمام کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ کثرت کرنے والے افراد بھی کم ہی اسے اپنی روز مرہ کی زندگی کا حصہ بناتے ہیں۔

ریاستہائے متحدہ امریکا کے صدر جمہوریہ ڈونالڈ ٹرمپ شمالی کوریا کے رہنما کم جانگ اون کے ساتھ چہل قدمی کرتے ہوئے۔

چہل قدمی جسم سے زائد چربی ختم کرتی ہے، دل کو مضبوط کرتی ہے اور اور خون میں شوگر لیول کم رکھتی ہے۔ چہل قدمی ذیابیطس کے مریضوں کے لیے انتہائی مفید ہے۔ اس سے وزن کم رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ معالج ذیابیطس کے مریضوں کو روزانہ چہل قدمی کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

چہل قدمی کے لیے بہت کم ذہنی قوت درکار ہوتی ہے جس کے باعث چہل قدمی کرتے ہوئے لوگ اپنے چہرے پر سکون محسوس کرتے ہیں۔

ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ کنکریٹ سے بھرے مصروف شہری علاقوں کے مقابلے میں سر سبز اور درختوں والے مقامات، جیسے پارکس میں چہل قدمی سے نا صرف دماغی صلاحیت بہتر ہوتی ہے بلکہ مزاج بھی اچھا رہتا ہے۔ یارک یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے ماہرین کا اصرار ہے کہ عمررسیدہ افراد اگر زیادہ وقت سرسبز و شاداب مقامات پر گزاریں تو اس سے ان کی کارکردگی، دماغی صلاحیت اور مزاج پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ماہرین نے اس منصوبے کے تحت درجنوں افراد کو سروے میں شامل کیا۔ تجربے میں بزرگ اور عمررسیدہ خواتین و حضرات کو عام شہری ماحول اور سبز ماحول سے گزرنے کو کہا گیا اور اس دوران ای ای جی (الیکٹرواینسیفیلوگراف) سے ان کی دماغی کیفیات نوٹ کی گئیں، یعنی 65 سال سے زائد عمر کے 95 لوگوں کے سروں پر ای ای جی آلہ لگا کر انھیں مصروف شہری ماحول اور سبزہ بھرے راستوں سے گزرنے کو کہا گیا۔ اس دوران ان افراد کی ویڈیو بھی بنائی گئی اور شرکاء سے کہا گیا کہ وہ اس سفرمیں اپنے تاثرات بھی بیان کرتے رہیں۔ اس کے علاوہ سروے سے پہلے اور بعد میں ان سے سوالات بھی کیے گئے۔ تمام شرکاء نے پُرسکون اور سبز راستوں کو پسند کیا جبکہ پُرہجوم شہری مقامات نے انھیں اُلجھن کا شکارکیا۔ تحقیق کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ایک جانب تو بے ہنگم انداز میں شہر پھیلتے جا رہے ہیں اور دوسری جانب بزرگ افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ شہری علاقوں کو کسی نہ کسی طرح سرسبز و شاداب رکھا جائے تاکہ لوگ وہاں ذہنی سکون حاصل کرسکیں۔ ماہرین کا اصرار ہے کہ شہروں اور محلوں کی منصوبہ بندی کے وقت وہاں سبزے کا خیال رکھا جائے اور پارکس ضرور بنائے جائیں، کیونکہ یہ انسانوں کو بیمار ہونے سے بچاتے اور ذہنی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔ بڑھتی آبادی کے باوجود سبزے کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے، یہ کم خرچ میں دماغی بیماریوں پر قابو پانے کا ایک بہترین نسخہ ہے۔[1]

لمبی زندگی

ترمیم

جریدے برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی ایک کے مطابق دن میں ساڑھے نو گھنٹے سے زیادہ بیٹھنا (کھڑے رہنے اور چلنے کے مقابلے میں) انسان کو موت کے خطرے سے زیادہ دو چار کر سکتا ہے۔ اس سے باضابطہ چہل قدمی کر کے بچا جا سکتا ہے۔[2][3]

وہ لوگ جو صبح سویرے اٹھ کر چہل قدمی کے لیے روانہ ہوتے ہیں، وہ نہ صرف آپ کی جسمانی بلکہ ذہنی صحت پر بھی اس کے خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ صبح کے علاوہ کسی اور وقت چہل قدمی نہیں کی جا سکتی۔ اگر صبح کسی کے پاس اتنا وقت نہیں ہوتا کہ اسے واک کے لیے مخصوص کریں تو شام یا رات کے وقت بھی وہ واک کی جا سکتی ہے۔ پیدل چلنا ایک بہترین ورزش ہے کیونکہ پیدل چلنے کے دوران ہمارے جسم کے تمام اعضاء حرکت میں رہتے ہیں۔ اسی لیے تیز تیز قدموں سے چلنا خصوصاً خواتین کے لیے بہت موزوں ورزش ہے۔ جو خواتین یا مرد مشکل ورک آؤٹ کرنے کی عادی نہیں ہیں اور جن کا زیادہ تر وقت بیٹھے بیٹھے گزرتا ہو ان کے لیے پیدل چلنے سے زیادہ آسان ورزش کوئی اور نہیں ہو سکتی۔ اس ورزش کے ذریعہ لوگ بتدریج اپنا وزن بھی گھٹاسکتے ہیں۔[4]

جو لوگ موٹاپے اور ذیابیطس جیسے مسائل سے ہمیشہ خود سے دور رکھنا چاہتے ہیں وہ رات کو کھانے کے بعد چند منٹ کی چہل قدمی کو عادت بنالے کر اس سے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں اور اچھی صحت پا سکتے ہیں۔[5]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم