چہل کاف
چہل کاف وہ تین اشعارجو شیخ عبد القادر جیلانی نے بطور مناجات اپنے دل سے مخاطب ہو کر کہے ان میں 40 کاف آتے ہیں
- كَفَاكَ رَبُّكَ كَمۡ يَكۡفِيۡكَ وَاكِفَةً = كِفۡكَافَهَا كَكَمِيۡن كَانَ مِنۡكَ لَكَا
- اے میرے دل تیرا رب پہلے بھی با رہا تجھے ناگہانی مصائب میں کفایت کرتا رہا اب بھی وہ ایسے مصائب میں تیری کفایت کرتا ہے یا کرے گا جن کی واپسی یا جن کا رکنا ایک لشکر جرار کے گھات لگانے کے برابر ہے
- تَكَرُ كرَاً كَكَرِ الكَرِ فِيۡ كَبَدِي = تَحۡكِيۡ مُشَكَشِكَةٍ كَلُكَلُکٍ لُکَا
- وہ مصائب بار بارحملہ آور ہوتے ہیں ان کی مضبوطی و یکجائی اس طرح ہے جیسے ایک مضبوط موٹی رسی کی لڑیاں ایک دوسرے میں پیوست ہوتی ہیں یہ مصائب ایک ایسے نیزہ زن مسلح لشکر سے مشابہ ہیں جو ایک موٹے اور سخت گوشت والے اونٹ کی مانند ہو
- كَفَاكَ مَابِيۡ كَفَاكَ اَلۡكَافِ كُرُبَتُهٗ = يَا كَوكۡبَاً كَانَ يَحۡكِيۡ كَوۡكَبُ الفُلُكَا
- اے میرے دل خداوند کریم نے تجھے اس تمام رنج اور پریشانی سے جس میں میں مبتلا ہوں کفایت کی اے میرے دل تو ستارہ ہے جو آسمان کے ستارہ سے مشابہ ہے۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ شرح چہل کاف فیض احمد اویسی،بہار مدینہ پبلیکیشنز کراچی