چینی اساطیر
چینی اساطیر (中國神話 Pinyin: Zhōngguó shénhuà) وہ دیومالائی اور لوک داستانیں جو ازمنہ قدیم سے قصہ گو زبانی بیان کرتے رہے اور جو سینہ بہ سینہ منتقل ہوتی رہیں بشمول ان ادبی کہانیوں کے جنہیں مختلف نوشتہ جات اور کتب میں لکھا گیا اس خطہ زمین کے فسوں خیز قصے بیان کرتی ہیں جسے ہم آج چین کے نام سے جانتے ہیں۔چینی اساطیر مختلف النوع ثقافتی اور علاقائی داستانوں پر مشتمل ہیں۔ ان میں قوم ہان اور دیگ اقوام کے قصے شامل ہیں۔ جن میں سے کچھ کو چینی ادبی ادارے نے بھی چُنا ہے۔[1]
تاریخ
ترمیممورخین کے مطابق ان اساطیر کا زمانہ ابتدا میلاد مسیح سے بھی بارہ سو برس قبل کا ہے۔اور ان کے باقاعدہ سینہ بہ سینہ نسل در نسل انتقال کو لگ بھگ ایک ہزار برس بیت چکے ہیں جس کے دوران قصہ گو انھیں زبانی بیان کرتے رہے۔اس زمانے میں ان اساطیر کو لکھا بھی گیا اور اس سلسلے کی سب سے پہلی کتاب چان ہائی کینگ کی بتائی جاتی ہے۔
اس بنیاد پر چینی اساطیر کی جو اساس واضح ہوتی ہے وہ زبانی قصہ گوئی، ناٹک اور قدیم نظمیہ داستانیں ہیں۔لیکن اسی کے ساتھ ہی کچھ مکتوب نظمیں اور ناول مثلاً ہی یان (Hei'an Zhuan) ژوان کا ناول حماسہ تاریکی (Epic of Darkness)بھی دستیاب ہوتے ہیں۔حماسہ تاریکی میں چند قدیم روایتی کرداروں کو نظم کیا گیا ہے۔اس مجموعے میں چین کی ایک خاص قوم ہان جو صوبہ هوبئی میں کوہ شن نونگ جیا Shennongjia کے اطراف میں آباد ہے ، کے کرداروں اور واقعات کو خصوصا بیان کیا گیا ہے۔اس میں پانگو Pangu کی ولادت اور زمانہ تدوین تک کے روایتی اور اساطیری واقعات کو انتہائی تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔[2]
اساطیر اور مذہب
ترمیمچینی اساطیر اور مذاہب جیسے کنفیوشس ازم، تاؤ ازم اور بدھ ازم میں بہت وسیع تعامل ہے۔[3]
اساطیر اور فلسفہ
ترمیماساطیر حقیقی فلسفیانہ نظریات و ماخذات سے ممتاز ہوتی ہیں۔تفاصیل و تفاسیر وُو ژنگ Wu Xing روایات کا حصہ نہیں لیکن پانچ عناصر پر ایقان کا عقیدہ داستانوں میں نظر آسکتا ہے۔[4]