ڈونا ہارٹز (انگریزی: Donna Hartz) آسٹریلیا کے قبائل سے تعلق رکھنے والی دایہ، ماہر تعلیم اور کامیلارے قبیلے کے افراد میں سے ایک ہے جو شمال مشرقی نیو ساؤتھ ویلز میں ہے۔[1] وہ سڈنی شہر کے مغربی علاقے کے چھوٹے شہر میں پلی اور بڑھی تھی۔

پیشہ

ترمیم

2021ء میں دست یاب اطلاعات کی رو سے وہ چارلس ڈاروین یونیورسٹی میں دایہ گیری کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں۔[2]

نمایاں کام

ترمیم

ہارٹز کو زیادہ تر 'دیہی علاقے میں بچے کو جنم دینے' کے منصوبے کے لیے یاد کیا جاتا ہے۔[2] وہ این ایم ایچ آر سی کی مشارکتی عطیہ 'اضافہ جات: اپنی بڑھت خود بنایئے' کی تحقیق کار رہی تھیں۔ ہارٹز سماج کے زیر اثر مجموعی سہولتوں سے لیس دایہ گیری اور زچگی خانوں کے نمونوں کے جاری رہنے پر مرکوز رہیں۔[2] وہ خواتین پر مرکوز دیکھ ریکھ کے معاملات کو بنائے رکھنے والے دایہ گیری کی حمایتی رہی ہیں۔[3]

اضافی وابستگیاں

ترمیم

ہارٹز ایک اندراج شدہ نرس اور دایہ ہے۔ وہ یونیورسٹی آف سڈنی کے قومی مرکز برائے ثقافتی اہلیت میں تدریسی قائد کے طور کام کرتی ہیں۔[4] وہ ویسٹرن سڈنی یونیورسٹی کے اسکول آف نرسنگ اینڈ میڈوائفیری میں اڈجنکٹ ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں۔ وہ یونیورسٹی آف ٹکنالوجی سڈنی کی غیر طے شدہ (کیژیوئیل) معلمہ ہیں۔ وہ روڈانتھ لیپسیٹ انڈیجینس میڈوائیفیری چیاریٹیبل فند کے بورڈ آف ٹرسٹیز کی رکن بھی ہیں۔[5]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "More Indigenous midwives equals strong cultural connection for mothers and babies: expert"۔ SBS News۔ 11 July 2017۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 جون 2019 
  2. ^ ا ب پ "Introducing: Associate Professor Donna Hartz"۔ Charles Darwin University 
  3. "Midwife care: Demand for birth program soars as study gives a tick"۔ The Sydney Morning Herald۔ 23 فروری 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جون 2019 
  4. "Dr Donna Hartz The University of Sydney"۔ The University of Sydney 
  5. "Doctor Donna Hartz"۔ University of Western Sydney۔ 02 جون 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 فروری 2021